جامعات میں بھرتیوں پر پابندی

بھرتی پر پابندی،اساتذہ ترقی کیسز ایک سال کیلئے لٹکنے کا خدشہ

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا کی جامعات میں بھرتیوں پر پابندی عائد کرنے کے باعث سینکڑوں اساتذہ کی ترقی کا عمل معطل ہوگیا جبکہ فروری کے بعد نافذ ہونیوالی آئینی پابندی کے پیش نظر اب جامعات میں بھرتی کا عمل نئی حکومت کے آنے کے بعد ہی شروع کیاجاسکے گا۔خیبر پختونخوا کی جامعات میں اساتذہ کی ترقی کا کوئی طریقہ کار ہی موجود نہیں ہے کسی بھی مدرس کی اگلے گریڈ میں ترقی کیلئے اس آسامی کو مشتہر کیاجاتا ہے اور مدرس کو دیگر امیدواروں کیساتھ مکمل ضابطہ سے گزرنے کے بعد اگلے گریڈ میں بھرتی یعنی ترقی مل جاتی ہے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے صوبہ بھر کی جامعات میں بھرتیوں پر پابندی عائد کردی ہے جس کے بعد صوبے کی32جامعات میں اساتذہ کی نئی بھرتی سمیت اگلے گریڈ میں ترقی کا عمل بھی رک گیا ہے۔ پشاور ،زرعی ، انجینئرنگ، اسلامیہ، کوہاٹ، گومل، ہزارہ، ملاکنڈ اور سوات سمیت بیشتر جامعات میں ہزاروں اساتذہ کے پروموشن کیسز التواء کا شکار ہوگئے ہیں۔ گورنر کی جانب سے لگائی جانیوالی پابندی میں وقت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے موجودہ اسمبلیوں کی مدت اگست میں ختم ہونیوالی ہے۔
آئین پاکستان اور الیکشن ایکٹ کی رو سے اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے سے 6ماہ قبل ترقیاتی فنڈز کا اجراء اور بھرتیوں پر پابندی عائد کردی جاتی ہے۔ مذکورہ پابندی فروری کے پہلے ہفتے میں لگنے کا امکان ہے اگر گورنر کی جانب سے لگائی جانیوالی پابندی دو ماہ برقرار رہ گئی تو پھر عام انتخابات کے بعد نئی آنیوالے حکومت ہی بھرتیوں کا عمل شروع کریگی جو تقریباً ایک سال کے بعد ہوگا۔ انتخابات میں تاخیر اس پابندی کے ختم ہونے میں مزید تاخیر بھی کرسکتی ہے ۔

مزید پڑھیں:  ٹی 20 سیریز، پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین آج پہلا ٹاکرا ہوگا