ہیلی کاپٹر بل

ہیلی کاپٹر بل،گورنرکے اختلافی نوٹ سے نیا آئینی تنازعہ پیداہوگیا

ویب ڈیسک :وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے ہیلی کاپٹر کی فراہمی سے معذرت پر گورنر غلام علی نے ہیلی کاپٹر کے استعمال کو قانونی تحفظ دینے سے متعلق بل پر اختلافی نوٹ لکھ کر ایک نیا آئینی تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت اور گورنر سیکرٹریٹ کے درمیان تنازع کی ابتدا گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے خیبر پختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق بل پر اعتراض سے ہوئی ۔ اختلافی نوٹ کے ساتھ گورنر نے اس بل کو اکثریت کے ساتھ پاس ہونے کے باوجود غیر آئینی قرار دے کر واپس کیا تھا جس کے جواب میں جب گورنر سیکرٹریٹ نے ڈی آئی خان کے دورہ کے لئے ہیلی کاپٹر دینے کی درخواست کی تو معذرت پر مبنی جواب گورنر کو بھیجا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ گورنر نے نیب کی جاری تحقیقات اور دیگر عوامل کی بنیاد پر اپنے اختلافی نوٹ میں اس قانونی ترمیم کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے اس بل کو دوبارہ اسمبلی سے پاس کرنے کی منصوبہ بندی ہے۔ آئین پاکستان کے آرٹیکل115کی شق 5کے مطابق گورنر کو مالیاتی بل کے علاوہ کسی بھی بل پر اعتراض کا اختیار ہے۔ گورنر سیکرٹریٹ کو مالیاتی امور سے متعلق بل بھیجنے کے ساتھ سپیکر اسمبلی کا ایک اضافی نوٹ بھی بھیجا جاتاہے جس کے بعد بل پر گورنر کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔ آئین کے آرٹیکل116کی شق ایک سے 4تک کی شقوں کے مطابق صوبائی اسمبلی سے بل پاس ہونے کی صورت میں گورنر کی منظوری کیلئے بھیجا جائے گا
جس پر گورنر30دن کے اندر منظوری دے گا دیگر امور سے متعلق بل کو گورنر اس اعتراض کے ساتھ صوبائی اسمبلی کو واپس کر سکتا ہے کہ اس کے کسی حکم پر غور یا اس میں ترمیم کی جائے اس طرح کا بل صوبائی اسمبلی کو واپس ہونے کی صورت میں اگر اسمبلی کے حاضر اور ووٹ دینے والے ممبران کے ووٹوں کی اکثریت سے یہ بل ترمیم یا بلا ترمیم دوبارہ پاس کرا لیا جائے تو دوبارہ بھیجنے پر گورنر اس بل کی منظوری نہیں روکے گا اور گورنر کی منظوری کے ساتھ بل قانون بن جائے گا اور صوبائی اسمبلی کا ایکٹ کہلائے گا ۔ آرٹیکل116کی آخری شق پانچ کے مطابق اگر کسی ایکٹ کی منظوری دی گئی ہو تو کسی صوبائی اسمبلی کا ایکٹ اور کسی ایسے ایکٹ کا کوئی حکم محض اس وجہ سے باطل نہیں ہوگا کہ دستورکے تحت مطلوبہ کوئی سفارش قبل ازمنظوری یا رضامندی نہیں دی گئی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ سرکاری ہیلی کاپٹر کا بل بھی اسمبلی میں واپس جانے کا امکان ہے جس کو دوبارہ پاس کردیا جائے گا اور اس کے بعد گورنر کے پاس ا س بل کے غیر آئینی کا کسی قسم کا جواز باقی نہیں بچے گا۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران بہتر تعلقات پر امریکی رویئے پر ملیحہ لودھی کا دو ٹوک موقف