زرمبادلہ ذخائر

زرمبادلہ ذخائرکم ترین سطح پرآگئے،سعودی عرب اورچائنہ سے6ارب ڈالرکیلئے مذاکرات

ویب ڈیسک :ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور تاریخ میں پہلی بار مرکزی بینک کے ذخائر تشویشناک حد تک کم ہوگئے ہیں۔اسٹیٹ بینک کے مطابق ایک ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ذخائر 29 کروڑ چالیس لاکھ ڈالرز کی کمی سے 6 ارب ڈالرز سے بھی نیچے آکر 5 ارب 82 کروڑ 19 لاکھ ڈالرز کی تشویشناک سطح پر پہنچ گئے۔کمرشل بینکوں کے پاس 5 ارب 88 کروڑ 53 لاکھ ڈالرز موجود ہیں ۔یوں مرکزی بینک کے ذخائر کی سطح کمرشل بینکوں سے بھی کم ہوگئے ہیں۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب 70 کروڑ ڈالر کی سطح پر ہیں۔پاکستان کو اگلے ماہ کے اوائل میں دو غیرملکی کمرشل بینکوں کو 1 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت کو جنوری کے پہلے ہفتے میں خلیجی بینکوں کو دو قرضے واپس کرنے ہوں گے۔ یہ قرضے ایک سال کی مدت کے لیے اس توقع پر لیے گئے تھے کہ قرض دہندگان میچورٹی کے وقت ان کی مدت واپسی میں توسیع کریں گے۔
تاہم پاکستان کے لیے عالمی اداروں کی جانب سے جنک کریڈٹ ریٹنگز، جو ڈیفالٹ کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں، غیرملکی قرض دہندگان کو پاکستان کے ساتھ اپنے وعدے ایفاء کرنے سے روک رہی ہیں۔جنوری کے پہلے ہفتے میں دبئی میں قائم دو کمرشل بینکوں کو $600 ملین اور $415 ملین ڈالرز کی دو الگ الگ ادائیگیاں کی جانی ہیں، جو پاکستان کے زرمبادلہ کے پہلے سے ہی انتہائی کم ذخائر کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 26 اکتوبر کو طے شدہ مشن کے دورے کی تصدیق نہ کیے جانے کے بعد پاکستان کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے، ڈیفالٹ کے خطرات بڑھ گئے ہیں اور سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل بار بار کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام کی عدم موجودگی میں ملک ڈیفالٹ کی طرف جائے گا۔ موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے گزشتہ روز کہا کہ پاکستان بین الاقوامی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ نہیں کرے گاکیونکہ حکومت نے رواں مالی سال 2023ء کے لیے 31 سے 32 ارب ڈالرز کی تمام ضروریات کا بندوبست کر لیا ہے۔
دوسری جانب زرمبادلہ کا بحران بھی بدستور شدت اختیار کرتا جارہا ہے، انٹربینک اور بلیک مارکیٹ ریٹ کے درمیان فرق 25 سے 30 روپے فی ڈالر تک جا پہنچا ہے جس سے حکومت کی معاشی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ملکی معاشی بحران دور کرنے کے لیے حکومت کے چین اور سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر کے حصول کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث پاشا کے مطابق پاکستان بیرونی ادائیگیوں کی ذمے داریاں پوری کرے گا، ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی امکان نہیں، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کے حصول کے لیے بات چیت جاری ہے، چین سے بھی 3 ارب ڈالر کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  ملکی مفاد کیخلاف بیان سے کر لاتعلقی کا اظہار پی ٹی آئی کا وطیرہ ہے، عطا تارڑ