بندوں کی توبہ

اللہ بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جب تک غرغرہ شروع نہ ہو۔ (ترمذی)
جو بھی مومن بندہ اپنی موت سے مہینہ بھر پہلے توبہ کر لے اس کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول فرما لیتا ہے یہاں تک کہ اس کے بعد بھی بلکہ موت سے ایک دن پہلے بھی بلکہ ایک ساعت پہلے بھی اخلاص اور سچائی کے ساتھ اپنے رب کی طرف جھکے اللہ تعالیٰ اسے قبول فرماتا ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جو اپنی موت سے ایک سال پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور جو مہینہ بھر پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے اور جو ہفتہ بھر پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے اور جو ایک دن پہلے توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ بھی قبول فرماتا ہے۔
مسند احمد میں ہے کہ چار صحابی رضی اللہ عنہم جمع ہوئے ان میں سے ایک نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو شخص اپنی موت سے ایک دن پہلے بھی توبہ کرے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔دوسرے نے پوچھا کیا سچ مچ تم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے سنا ہے؟ اس نے کہا:ہاں! تو دوسرے نے کہا: میں نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اگر آدھا دن پہلے بھی توبہ کرے تو بھی اللہ تعالیٰ قبول فرماتا ہے۔تیسرے نے کہا تم نے یہ سنا ہے؟ کہا:ہاں! میں نے خود سنا ہے۔کہا:میں نے خود سنا ہے اگر ایک پہر پہلے توبہ نصیب ہو جائے تو وہ بھی قبول ہوتی ہے۔چوتھے نے کہا: تم نے یہ سنا ہے؟ اس نے کہا: ہاں۔کہا میں نے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے یہاں تک سنا ہے کہ جب تک اس کے نرخرے میں روح نہ آ جائے توبہ کے دروازے اس کے لئے بھی کھلے رہتے ہیں۔
حضرت ابوقلابہ رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالیٰ نے ابلیس پر لعنت نازل کی تو اس نے ڈھیل طلب کی اور کہا تیری عزت اور تیرے جلال کی قسم کہ ابن آدم کے جسم میں جب تک روح رہے گی میں اس کے دل سے نہ نکلوں گا۔ اللہ تعالیٰ عزو جل نے فرمایا:مجھے اپنی عزت اور اپنے جلال کی قسم جب تک اس میں روح رہے گی اس کی توبہ قبول کروں گا۔
ایک مرفوع حدیث میں اس کے قریب قریب مروی ہے۔ پس ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جب تک بندہ زندہ ہے اور اسے اپنی حیات کی امید ہے تب تک وہ خدا تعالیٰ کی طرف جھکے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے اور اس پر رجوع کرتا ہے اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے۔ ہاں! جب زندگی سے مایوس ہو جائے، فرشتوں کو دیکھ لے اور روح بدن سے نکل کر حلق تک پہنچ جائے سینے میں گھٹنے لگے حلق میں اٹکے غرغرہ شروع ہو تو اس کی توبہ قبول نہیں ہوتی۔ (تفسیر ابن کثیر)

مزید پڑھیں:  دہشت گردی واقعات حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش ہے،گورنر غلام علی