نئی دہلی ہ لڑکی کے سفاکانہ قتل

نئی دہلی میں20سالہ لڑکی کے سفاکانہ قتل کے خلا ف ہنگامے پھوٹ پڑے

ویب ڈیسک :دہلی میں کار سے چار کلومیٹر تک گھسیٹے جانے والی خاتون کی موت کے بعد سلطان پوری پولیس اسٹیشن کے باہر زبردست احتجاج ہوا ہے ۔ یپر کے روز دہلی کے سلطان پوری پولیس اسٹیشن کے باہر ایک 20 سالہ خاتون کے قتل کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ایک بہت بڑا ہجوم جمع دیکھا گیاجس نے مقتول لڑکی کو انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس سفاک واقعہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔ لڑکی کو جس کار سے کئی کلومیٹر تک گھسیٹا گیا اس میں مبینہ طور پر نشے میں دھت پانچ افراد سوار تھے جن میں بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکمران جماعت بی جے پی کے ایک اہم فرد بھی شامل تھے۔ واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سال 2023 کے آغاز کے چند گھنٹے بعد ہی خوفناک سڑک حادثے میں 20 سالہ لڑکی ہلاک ہوگئی تھی کار سے ٹکرانے کے بعد لڑکی کا جسم کار میں پھنس گیااور کار سوار اسے کئی کلومیٹر تک گھسیٹتے چلے گئے ۔نئی دہلی خواتین کمیشن نے اس معاملے پر سخت ردِعمل ظاہر کیا ہے۔
کمیشن نے خواتین کی حفاظت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ سڑک پر لڑکی کی لاش برہنہ حالت میں ملی یہ بہت خوفناک معاملہ ہے۔پولیس کا کہنا ہے یہ محض ایک حادثہ ہے۔ متاثرہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کے شواہد نہیں ملے۔تاہم دوسری طرف مقتولہ لڑکی کی والدہ ریکھا دیوی اور اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔
یہ بالکل بھی کوئی حادثہ نہیں تھا۔ یہ کیسا حادثہ ہے جب میری بیٹی کے جسم پر ایک کپڑا بھی نہیں تھا۔ ہم مکمل تحقیقات چاہتے ہیں۔دوسری جانب دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا یہ کسی کی بیٹی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کوئی مجرم کتنا ہی بااثر، سیاسی طور پر کس سے جڑا ہوا ہے، اسے پھانسی پر لٹکا دینا چاہیے۔ پولیس کے مطابق لڑکی کی نعش بغیر کپڑوں اور ٹوٹے ہوئے اعضاء کے ملی تھی جس سے یہ شبہ بھی پیدا ہوا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کیا گیا ہے تاہم ساتھ ہی پولیس نے اب تک یہ موقف اختیار کیا ہے کہ یہ معاملہ تیز رفتاری اور لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے موت کا لگتا ہے۔

مزید پڑھیں:  حزب اللہ کا اسرائیل کوجواب، فوجی تنصیبات پر گائیڈڈ میزائل سے حملہ