بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں

بیٹیاں اللہ کی رحمت ہیں

تاریخ میں ایک دلچسپ قصہ ملتا ہے، وہ درج ذیل ہے:
ایک شخص کے ہاں صرف بیٹیاں تھیں،ہر مرتبہ اس کو امید ہوتی کہ اب تو یقیناً بیٹا پیدا ہو گا مگر ہر بار بیٹی ہی پیدا ہوتی۔ اس طرح اس کے ہاں یکے بعد دیگرے چھ بیٹیاں ہو گئیں۔اس کی بیوی کے ہاں پھر ولادت متوقع تھی۔ وہ ڈر رہا تھا مبادا پھر لڑکی پیدا ہو جائے۔ شیطان نے اس کو بہکایا، چنانچہ اس نے ارادہ کر لیا کہ اگر اب بھی لڑکی پیدا ہوئی تو وہ اپنی بیوی کو طلاق دے دے گا۔
اس کی کج فہمی پر غور فرمائیے! بھلا بیٹیاں پیدا ہونے میں بیوی کا کیا قصور؟ رات کو سویا تو اس نے عجیب و غریب خواب دیکھا۔ اس نے دیکھا کہ قیامت برپا ہو چکی ہے۔اس کے گناہ بہت زیادہ ہیں اور گناہوں کی وجہ سے اس پر جہنم کی سزا لاگو ہو گئی ہے، لہٰذا فرشتوں نے اسے پکڑا اور کھینچ کر جہنم کی طرف لے گئے۔
پہلے دروازے پرگئے تو دیکھا کہ اس کی بیٹی وہاں کھڑی تھی، اس نے فرشتوں کو اسے جہنم میں لے جانے سے روک دیا۔ فرشتے اسے لے کر دوسرے دروازے پر گئے۔ وہاں اس کی دوسری بیٹی کھڑی تھی جو اس کے لیے آڑ بن گئی، اب وہ جس دروازے پر جاتے وہیں بیٹی آڑے آ جاتی تھی۔ جب فرشتے اسے ساتویں دروازے کی طرف لے چلے تو اس پر گھبراہٹ طاری ہو گئی وہ سوچنے لگا کہ اب اس دروازے پر میرے لیے کون رکاوٹ بنے گا۔ اب اسے معلوم ہو گیا کہ جو نیت اس نے کی تھی غلط تھی۔ وہ شیطان کے بہکاوے میں آ گیا تھا۔ وہ ابھی انتہائی پریشان اور خوف و دہشت کے عالم میں تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی۔ اس نے فوراً اللہ رب العزت کے حضور اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی: ”اے اللہ مجھے ساتویں بیٹی عطا فرما۔”
بیٹیوں کی پیدائش پر افسردہ ہونا ایمان کی کمزوری کی نشانی ہے۔ لڑکیوں کی پیدائش کی ذمہ دار عورتیں نہیں ہوتیں۔ یہ صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے جسے چاہے لڑکی دے جسے چاہے لڑکا دے،جسے چاہے بیٹے دے اور بیٹیاں بھی دے دے اور جسے چاہے بانجھ رکھے۔اس بارے میں قرآن حکیم کی یہ آیت سب کے پیش نظر رہنی چاہئے:
”آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانچھ کر دیتا ہے۔ وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔”
”اور جب انہوں نے صبر کیا تو ہم نے ان کے اندر ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے۔” (سچے خوابوں کے سنہرے واقعات)

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی اجلاس، مہنگی بجلی پیداوار پر توجہ دلاو نوٹس پیش کیا جائیگا