سکول ماہانہ فیس

نجی سکول طلبہ کے والدین کوہراساں کر رہے ہیں،پشاور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک : پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہاہے کہ پرائیویٹ سکولزنے اپنی من مانی قائم کر رکھی ہے ،ماہانہ فیس کے علاوہ کبھی ایس ایم ایس اور کبھی سکیورٹی کے نام پر طلبہ سے پیسے بٹورے جاتے ہیں، والدین کو ایک طرف مہنگائی نے رلا رکھا ہے تودوسری طرف ان سکولوں کی بے جافیسوں کی وجہ سے پریشان ہیں۔ ایک سکول کیلئے لیبارٹری، جنریٹراور کمپیوٹر ز لازمی ہوتے ہیں مگر بدقسمتی سے صرف 4، 5کمپیوٹرزاور ایک لیبارٹری کا خرچہ سکول کے طلبہ کو ادا کرنا پڑتاہے ۔فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن کی جانب سے دائررٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔ اس موقع پر ایسوی ایشن کے وکیل فداگل ، عباس خان سنگین ایڈووکیٹ جبکہ پرائیویٹ سکول ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے بیرسٹر اسد الملک عدالت میں پیش ہوئے ۔
عدالت کو بتایاگیاکہ اس ضمن میں جوقوانین تیار کئے گئے ہیں، ان میں پرائیویٹ سکول کو اعتماد میں نہیں لیاگیااور یہ رولز غیر قانونی ہیں۔ ان رولز کے تحت ٹیوشن فیس کے علاوہ سکول کوئی دوسری فیس چارج نہیں کرسکتاجس سے سکولوں کو مسائل کا سامناکرناپڑتاہے تاہم پی ایس آراے کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ کے پی ایس آر اے کے قوانین کے تحت کوئی سکول ایک مرتبہ ماہانہ فیس وصول کر لے تو اس کے بعد جنریٹر فیس، لیبارٹری فیس،کمپیوٹر فیس وغیرہ کے نام پر طلبہ اور والدین کو نہیں لوٹا جاسکتاجس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایک طرف مہنگائی ہے تو دوسری طرف بہت سے والدین ایسے سکولوں سے تنگ آگئے ہیں،ٹیویشن فیس کے بعدمختلف فیسیں مختلف ناموں سے لئے جاتے ہیں،اگر کوئی سکول بناتاہے توا س میں لازمی طور پرلیبارٹری ،کمپیورٹراورجنریٹربھی ہوتے ہیں، چوکیدار کیلئے بھی اب والدین کوچارج کیاجارہاہے کیا یہ صحیح ہے ؟اس ضمن میں آپ ہمیں بتائیں کہ اگر ان سکولوں کے پرنسپلز کو اس بات کا پابند بنایاجائے تووہ ا س پر کتنا عملدرآمد کرینگے جس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے عدالت کو بتایاکہ متعلقہ سکول کے پرنسپلز کو اعتماد میں نہیں لیاگیاہے
جس کی وجہ سے یہ مسائل پیداہورہے ہیں جس پر عدالت نے قرار دیاکہ یہ کسی طور پر صحیح نہیں ہے کہ آپ ماہانہ فیس بھی لیں اور پھر مختلف طریقوں سے والدین کوتنگ بھی کریں۔ عدالت کو بتایاگیا کہ ہر ماہ ٹیویشن فیس کے ساتھ مختلف نوعیت کی فیسوں کے نوٹس ارسال بھیجے جارہے ہیں جوکہ صحیح نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس قسم کی فیس وصولی والدین کو ہراسا ں کرنے کے مترادف ہے ۔ ہم نے خود دیکھا ہے کہ ایک سکول میں چار کمپیوٹرز ہوتے ہیں اور ان چار کمپیوٹرزکی فیس ہزاروں طلبہ ہر مہینے اداکرتے ہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں ہے ، ایک دفعہ فیس آپ طے کریں گے تو وہی لیں گے۔ بعدازاں عدالت نے تمام بڑے سکولوں کے پرنسپلز کو19جنوری کو پیش ہونے کے احکامات جاری کردیئے ۔

مزید پڑھیں:  پاک افغان تجارتی معاہدہ ،ڈرائیورز کیلئے ویزا اور پاسپورٹ کی شرط ختم