روٹی 20روپے سے مہنگی نہیں ہونی چاہئے، ہائی کورٹ

ویب ڈیسک : پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا ہے کہ لوگوں کو آٹا نہیں مل رہا، عوام پرتعیش اشیاء کیلئے سڑکوں پر نہیں ہیں، صرف پیٹ پالنے کیلئے نکلے ہیں۔ آٹے کی قیمت کیسے اتنی تیزی سے بڑھی؟ محکمہ خوراک کیا کر رہا ہے؟ ذخیرہ اندوزی ہو رہی ہے، اسے چیک کرنیوالا کوئی نہیں ہے۔ ہم ایسے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف مستقل آپریشن چاہتے ہیں تا کہ وہ دوبارہ کاروبار جاری نہ رکھ سکیں۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس آٹے کی بڑھتی قیمتوں کیخلاف رٹ کی سماعت کے دوران دیئے۔ فاضل بنچ نے دانیال خان چمکنی ایڈوکیٹ کی رٹ کی سماعت شروع کی تو اس دوران سیکرٹری فوڈ مشتاق حسین، ڈائریکٹر فوڈ یاسر حسن، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ثانیہ صافی و دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ سیکرٹری فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت ہمارے پاس گندم کی کوئی کمی نہیں تاہم پنجاب میں آٹے کی قیمتیں بڑھنے سے ایسے مسائل پیدا ہوئے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ روٹی کی قیمت زیادہ ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ میدے سے بنتی ہے اور میدہ صرف پنجاب سے آتا ہے جس کی وجہ سے ہم اس پر کنٹرول نہیں کر سکتے ۔ ہم نے متعدد بار لوکل نانبائیوں کو آفر کی ہے کہ وہ یہ آٹا خریدیں تاہم ان کا موقف ہے کہ لوگ اس آٹے سے بنی ہوئی روٹی نہیں لیتے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے۔ بجلی اور گیس تو نہیں مگر اب لوگوں کے پاس کھانا بھی نہیں۔ ہمیں اچھی خبریں چاہئیں، لوگ سڑکوں پر ہیں اور پرتعیش سامان نہیں مانگ رہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان کو آٹے کی سپلائی بند ہو مگر یہ بھی کسی صورت قبول نہیں کہ یہاں کے لوگوں کا حق وہاں جائے۔
سیکرٹری فوڈ مشتاق حسین نے عدالت کو بتایا کہ جو خبر چلی تھی اس میں کوئی حقیقت نہیں کیونکہ وہ ٹرک ورلڈ فوڈ پروگرام کے تحت بھیجے گئے تھے اور انہوں نے پنجاب سے یہ آٹا خریدا تھا۔ اس کا ہمارے صوبے سے کوئی تعلق نہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت کو بتایا کہ وفاق کسی بھی صورت صوبے کو گندم کی فراہمی معطل نہیں کرتا۔ ابھی حال ہی میں 6 لاکھ میٹرک ٹن گندم خیبر پختونخوا کو دی گئی ہے اور مزید دی جا رہی ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے اس موقع پر ریمارکس دیئے کہ اگر اٹک کے مقام پر کوئی ایشو ہے تو ہم آئی جی اور چیف سیکرٹری کو ہدایت کر دینگے ۔ سیکرٹری فوڈ نے عدالت کو بتایا کہ متعدد ملز کا کوٹہ معطل کیا گیا، تین ملز کا کوٹہ کینسل کرنے کیساتھ ساتھ 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے جو گندم ہم روزانہ کی بنیاد پر جاری کرتے تھے اس میں 15 سو میٹرک ٹن کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
وفاق سے انہیں کوئی مسئلہ نہیں مگر سب سے بڑا مسئلہ اوپن مارکیٹ کا آ رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ خوراک و دیگر نے جو اقدامات کئے ان سے قیمتوں میں خاطرخواہ کمی نوٹ کی گئی ہے اور فی بوری میں 7 سے 8 سو روپے تک کمی لائی گئی ہے،ہم بیس کلوآٹے کی قیمت 2400تک لانے کی کوشش کریں گے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ حالیہ دنوں میں بڑے پیمانے پر نانبائیوں کیخلاف آپریشن کئے گئے اور 7 لاکھ روپے مالیت کے جرمانوں کیساتھ ساتھ 62 ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی عوام کے ساتھ کھیلتا ہے تو ہمیں اس کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے۔ سیکرٹری فوڈ نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ آئندہ چند روز میں قیمتیں مزید گر جائینگی تاہم انہیں اس حوالے سے کچھ وقت چاہیے۔ عدالت نے قراردیا کہ اس ضمن میں ایک حکم نامہ جاری کرینگے جو چیف سیکرٹری تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو ارسال کرے جبکہ سیکرٹری فوڈ کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے جامع رپورٹ تیار کریں کہ کس طرح قیمتوں کوکنٹرول کیا جا سکتا ہے ۔ سماعت 19 جنوری تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں:  پنجاب حکومت کا معذور افراد کو ماہانہ وظائف دینے کا اعلان