نگران وزیراعلیٰ نامزدگی

نگران وزیراعلیٰ نامزدگی کامعاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جانے کاامکان

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا اسمبلی کی تحلیل کی صورت میں نگران وزیراعلیٰ کے تقررکیلئے حزب اقتدار اور حزب اختلاف کو ایک نئے معرکہ کا سامنا ہوگا۔گذشتہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی اورجے یو آئی کے درمیان نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق رائے نہیںہوسکا تھا اور وزیراعلیٰ کی نامزدگی الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کی گئی تھی موجودہ وقت میں بھی جے یو آئی اور پی ٹی آئی اسمبلی میں آمنے سامنے ہیں
اسمبلی تحلیل کی صورت میںوزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کو نگران وزیراعلیٰ کیلئے مجوزہ تین ناموں میں سے کسی ایک امیدوار کے نام پر آئین کے آرٹیکل224کے مطابق تین دنوں میں اتفاق کرنا ہو گا عدم اتفاق کی صورت میں سپیکرصوبائی اسمبلی اپوزیشن اور حکومتی ممبران پر مشتمل 6 رکنی کمیٹی تشکیل دیں گے اور یہ کمیٹی تین روز میں ناموں پر غور کرے گی اور نامزدگی کی جائے گی کمیٹی میں مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں یہ معاملہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس چلاجائے گا موجودہ وقت میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان کشیدہ سیاسی اختلافات کی وجہ سے یہ مسئلہ ماضی قریب کی طرح ایک مرتبہ پھر متنازع ہونے کا امکان ہے
جون2018میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور اپوزیشن لیڈرلطف الرحمن کے درمیان اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی خیبرپختونخوا اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کی جانب سے تشکیل دی گئی چھ رکنی پارلیمانی کمیٹی کے حوالے کی گئی تھی اس کمیٹی میںپی ٹی آئی کی جانب سے شاہ فرمان، عاطف خان اور موجودہ وزیراعلیٰ محمود خان کو نامزدکیا گیا تھا اپوزیشن کی نمائندگی کیلئے کمیٹی میںجے یو آئی کے نور سلیم خان، محمود خان بیٹنی اور مفتی فضل غفور شامل تھے لیکن کمیٹی بھی کسی نتیجے پر نہیں پہنچی تھی اس وقت اپوزیشن کی جانب سے پشاور زلمی کرکٹ ٹیم کے مالک جاویدآفریدی کے کزن منظور آفریدی اور جسٹس دوست محمدخان کے نام پیش کئے گئے تھے جبکہ پرویزخٹک کی جانب سے سابق وفاقی سیکرٹری حمایت اللہ خان اور سابق چیف سیکرٹری اعجاز احمد قریشی کو نامزد کیا گیا تھاکیونکہ دونوں فریق اپنے نامزد کردہ امیدواروں پر قائم رہے تھے اس لئے18ویں آئینی ترمیم کے تحت نگران وزیراعلیٰ کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو ارسال کئے گئے تھے
جہاں سے دوست محمد خان کو نگران وزیراعلیٰ مقرر کیا گیا تھا یادرہے کہ نگران وزیراعلیٰ کے نام پر غورکے مرحلہ پر پی ٹی آئی نے نگران وزیراعلیٰ کیلئے حزب اختلاف کے تجویز کردہ منظور آفریدی کے نام پراتفاق کیاتھا اورپارٹی نے متوقع نگران وزیراعلیٰ کی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے ساتھ ایک باضابطہ ملاقات بھی کرائی تھی اس وقت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے منظور آفریدی کو بیک وقت حکومت اورجے یو آئی کا فنانسر ہونے کا الزام لگایاتھاجس کے دوسرے روزہی عمران خان نے سوشل میڈیا پرمذکورہ الزامات اور فاٹاکے انضمام کیخلاف جے یو آئی کی مہم کو مالی سپورٹ دینے کی اطلاعات کی بنیاد پر یہ فیصلہ واپس کیا تھااس مرتبہ بھی نگران وزیراعلیٰ کی نامزدگی بارے کچھ اس طرح کی صورتحال بننے اور فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس جانے کے آثار ہیں۔

مزید پڑھیں:  دیر لوئر، 37 سالہ سعودی خاتون دوست سمیت پراسرار طور پر لاپتہ