سنگین معاشی حالات

پاکستان کی معاشی صورتحال ادائیگیوں اور زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے متضاد دعوے ہوتے آرہے ہیںجبکہ وزیر خزانہ حزب اختلاف کے موقف کو پراپیگنڈہ قراردیتے ہیں ایسے میں ملک کی معاشی صورتحال بارے آزاد آراء ہی کو معتبر قراردیا جا سکتا ہے عالمی اقتصادی ادارے ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے2025 تک پاکستان کو درپیش10بڑے خطرات کی نشاندہی کر دی گئی ہے۔عالمی اقتصادی ادارے ورلڈ اکنامک فورم کی گلوبل رسک رپورٹ2023کے مطابق پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے کا سامنا ہے، اگلے دو سال تک پاکستان کو خوراک کی کمی ،سائبر سکیورٹی، مہنگائی اور معاشی بحران کے خطرات درپیش ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو عدم استحکام کے ساتھ خوارک اورقرضوں کے بحران کا سامنا ہے،خطے کے ممالک آبی وسائل کو علاقائی تنازعات میں بطور ہتھیار بھی استعمال کرسکتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے8لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی زمین تباہ ہوئی، اجناس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ غیر جانبدارانہ اور معاشی حالات و حقائق کے مطابق ہے جس کی روشنی میں دیکھا جائے تو حکومتی موقف کی بجائے حزب اختلاف کے خدشات کی تائید ہوتی ہے یہ خطرے کی گھنٹی بجنے والی صورتحال ہے معاشی حالات کے تناظر میں دیکھا جائے تو ملک میں خطرے کی گھنٹیاں کافی سالوں سے بج رہی ہیں خاص طور پر حالیہ چارپانچ سالوں میں خطرات میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث عوام پر بھی بوجھ میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے اور خدانخواستہ مزید بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے آئی ایم ایف کی سخت شرائط عوام پر بوجھ ڈال کر ہی پوری ہوتی ہے اس کے باوجود ملک کے خدانخواستہ دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے مگرخواہ وہ صوبائی حکومتیں ہوں یا وفاقی حکومت یا نیم خود مختار ادارے کسی بھی جگہ اب تک اس امر کا احساس نظر نہیں آتا کہ اخراجات کم کرکے سادگی اختیار کی جائے بڑی گاڑیوں کااستعمال ترک کیا جائے اور پٹرول کے مد میں سرکاری افسران کو ادائیگی پر قدغن لگایا جائے تمام ترمشکلات کواٹھانے کابوجھ عوام پرڈالاجاتا ہے اور اشرافیہ کسی قربانی کی موڈ میںنظر نہیںآتی جس کے باعث طبقاتی منافرت اور احساس محرومی میںاضافہ دراضافہ ہوتا جارہا ہے یہ حالات رہے تو ملک میں خانہ جنگی کے خطرات بڑھ جائیں گے اور ملک مزیدمشکلات سے دوچار ہوگا صورتحال سے نمٹنے کے لئے اشرافیہ پربوجھ ڈالنے کی ضرورت ہے اور تعیشات کی قربانی دینی ہو گی تبھی ملک ان معاشی خطرات سے نکل سکتا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد