سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی

بھارت نے حسب عادت ایک بارپھرسندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بگلیہار ڈیم پرپانی روک لیا ہے جس سے دریائے چناب خشک ہو گیا اور سیالکوٹ میں دو نہروں اور لاکھوں ایکڑ اراضی کو پانی کی عدم دستیابی سے نقصان پہنچا ہے ۔ا مر واقعہ یہ ہے کہ جب سے دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کا تنازعہ حل کرنے کے لئے سندھ طاس معاہدہ عمل میں آیا ہے جیسے بین الاقوامی تحفظ بھی حاصل ہے ‘ اس کے تحت کشمیر سے نکلنے والے دریائوں میں سے تین پر بھارت جبکہ تین پرپاکستان کا حق تسلیم کیا گیا ہے ‘ اسی معاہدے کے تحت دریائے راوی بھارت جبکہ ستلج اورچناب کے پانی پرپاکستان کوتصرف حاصل ہے ‘ مگر بھارت شروع کے چند سال معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے معاہدے کا پاس کرتا رہا ہے تاہم بعد میں اس نے کھلم کھلا اس معاہدے کی دھجیاں اڑانا شروع کر دیں اورنہ صرف پاکستان کے حصے کے دریائوں کارخ موڑ کر ان پرچھوٹے بڑے ڈیم بنانا شروع کردیئے بلکہ اس کا جب جی چاہا ‘ پاکستان کا پانی روک کریہاں کی زرعی اراضی کوخشک سالی کا شکار کردیا ‘ یا پھر اپنے دریائوں میں زیادہ پانی آنے کی وجہ سے راتوں رات اس پانی کا رخ پاکستان کی جانب موڑ کر پاکستان میں سیلابی صورتحال پیدا کرکے پاکستان کے کئی علاقے سیلاب سے برباد کردیئے اس حوالے سے پاکستان اس معاملے کو عالمی عدالت انصاف میں بھی لے گیا اور وہاں ایک عرصے تک یہ معاملہ زیر غور رہا ‘جبکہ پاکستان کے حق میں بھی متعلقہ فیصلہ آگیا ‘ مگر بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی سے پھر بھی باز نہیں آیا ‘ وہ پاکستان کے حصے کے دریائوں پرکئی چھوٹے بڑے ڈیم بنا کر پاکستان کے پانی پرقبضہ جما چکا ہے اور نہ صرف پاکستان کے دریائوں کوجب چاہتا ہے خشک کرکے پاکستانی زرعی اراضی کوپانی کی بوند بوند کے لئے ترسا کر زراعت کی تباہی کا باعث بنتا ہے جبکہ اس معاملے پرماضی میں سندھ طاس معاہدے کو حتمی صورت میں نافذ کرنے کے لئے جوکمیٹی پاکستان کی جانب سے گفت و شنید کے لئے جاتی رہی ہے بعض اطلاعات کے مطابق اس کے پاکستانی وفد کے سربراہ کوبھی مبینہ طور پر بھارت نے شیشے میں اتار کرپاکستان کوبھاری نقصان سے دوچارکیا ‘ بہرحال ضرورت اس امرکی ہے کہ پاکستان اس معاملے میںاقوام متحدہ سے رجوع کرکے یہ مسئلہ حل کروائے ۔

مزید پڑھیں:  بجلی ا وور بلنگ کے خلاف اقدامات