پی ٹی آئی استعفے منظور

پی ٹی آئی حکومت جنگ تیز،مزید استعفے منظورکرنے کافیصلہ

ویب ڈیسک : پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان پارلیمانی جنگ تیز ہو گئی، اس سلسلہ میں پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے مزید استعفے بھی منظور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی دونوں جانب سے تند و تیز سیاسی بیانات کے دوران پارلیمانی میدان میں بھی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی نے ارکان قومی اسمبلی کو کل اسلام آباد پہنچنے کے احکامات جاری کر دئیے تو دوسری جانب سے مزید استعفے منظور کئے جانے پر غور کا عندیہ سامنے آ گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی کو کل اسلام آباد پہنچنے کے احکامات جاری کئے گئے تھے جب کہ اس فیصلے کے پیش نظر سپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل کے بجائے جمعہ 27 جنوری تک ( ایک ہفتے کے لیے ) ملتوی کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے 35 استعفوں کی منظوری کے بعد باقی بچ جانے والے ارکان کی قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کے لیے ٹکٹیں بھی بک کروا لی تھیں۔ تازہ پیش رفت کے بعد پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اہم ترین اجلاس اب جمعہ یا ہفتے کو طلب ہونے کا قوی امکان ہے۔ جس میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان میں سے پارلیمانی لیڈر کے انتخاب، چیف وہپ سمیت دیگر عہدوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی جلد ہی قائد حزب اختلاف کا عہدہ لینے کے لیے باضابطہ درخواست دے گی۔
اس سلسلے میں اسد عمر کو بڑی ذمے داری سونپ دی گئی ہے۔ دوسری جانب اسپیکر آفس میں پی ٹی آئی کے دیگر ارکان کے استعفے منظور کرنے کے آپشن پر بھی غور شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے باقی ارکان کے اسمبلی میں واپس جانے کے تناظر میں حکومت نے مزید استعفے منظور کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ادھر پی ٹی آئی کی جانب سے قائد حزب اختلاف، پارلیمانی لیڈر اور پی اے سی کے سربراہان کے نام شارٹ لسٹ کر لیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فخر امام، ریاض فتیانہ اور منزہ حسن کے ناموں پر حتمی غور کیا جا رہا ہے۔ تاہم اپوزیشن لیڈر، پارلیمانی لیڈر اور چیف وہپ کا حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے۔

مزید پڑھیں:  ڈی آئی خان،ہلاک دہشتگردکسٹم اہلکاروں پرحملےمیں ملوث تھے،سی ٹی ڈی