جان لیوا عمل

اس کے دامن پر لگے داغ یہی کہتے ہیں
بھوک تہذیب کے آداب مٹا دیتی ہے
ضرورت مفلسی اورغربت انسان کو کہیں کا نہیں چھوڑتی ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی ہوشرباء قیمتوں اورسی این جی کی بندش سے متاثرہ افراد ایندھن کا کفایت سے استعمال کرنے کا جو طریقہ نکالا ہے یہ ضرورت ایجاد کی ماں ہے کامصداق نہیں بلکہ نہایت خطرناک اور جان لیوا طریقہ ہے جس کا انتظامیہ کو فوری نوٹس لینا چاہئے بتایا جاتا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیوروں نے گاڑی میں کم پٹرول استعمال کرنے کیلئے انورٹر سسٹم لگا لیا ہے جس سے گاڑی کم پٹرول خرچ کرتے ہوئے زیادہ سفر کرتی ہے تاہم یہ سسٹم گاڑی کے اندر لگانا خطرناک ہے جو کسی بھی بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے اس سسٹم کے تحت گاڑی کے اندر ایک پلاسٹک کی بوتل لگائی جاتی ہے جس میں پٹرول بھرا جاتا ہے ڈرائیوروں کے مطابق سی این جی کی بندش کے باعث انہیں پٹرول استعمال کرنا پڑتا ہے تاہم پٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے ان کی مزدوری نہیں ہوتی اس لئے یہ متبادل نظام ان کیلئے انتہائی فائدہ مند ہے کھلی بوتل میں پٹرول کسی بھی وقت حادثے کو جنم دے سکتا ہے جو ڈرائیور اور مسافر دونوں کیلئے جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے واضح رہے کہ حکومت نے یکم جنوری سے صوبہ بھر میں سی این جی پر پابندی عائد کر رکھی ہے جو پورے ایک ماہ تک جاری رہے گی۔ڈرائیوروں کی مشکلات اور مہنگائی دونوں اپنی جگہ قابل توجہ ہیں لیکن اس سے بچنے یا اس کامقابلہ کرنے کے لئے اپنی اور دوسروں کی جانوں کو دائوپرلگانے کے عمل کی حمایت نہیں کی جا سکتی اس خطرناک عمل کو روکنے کے لئے پولیس اور انتظامیہ کو حرکت میں آنا چاہئے پٹرول پمپ مالکان کوبھی پابند بنایا جانا چاہئے کہ وہ اس طرح کی گاڑیوں کو پٹرول فروخت کرنے سے انکار کریں سواریوں کی بھی جان پیاری ہے ان کو بھی اس طرح کے گاڑیوں میںبیٹھنے سے خوداپنے مفاد میں گریز کیاجانا چاہئے شدید مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے رات کے اوقات میں سی این جی سٹیشنز کو گیس کی فراہمی پرغور ہونا چاہئے خیبر پختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں میں سی این جی پرپابندی نہیں بنا بریں گھریلوصارفین کو گیس کی فراہمی کے بعد اس کے کاروباری استعمال کا بھی جائزہ لینے کی ضرورت ہے تاکہ اس طرح کی صورتحال پر مجبور نہ ہواجائے۔

مزید پڑھیں:  امیر زادوں سے دلی کے مت ملا کر میر