ایران اپنی ذمہ داریاں پوری کرے

دفتر خارجہ کی جانب سے ایران کی حدود سے پاکستانی فورسز پر حملے کے حوالے اسلام آباد میں تعینات ایرانی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ایران سے ایسے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کے مطالبے سے سنجیدہ صورتحال کی نشاندہی ہوتی ہے ایسا لگتا ہے کہ بظاہر والامعاملہ نہیں بلکہ معاملہ کچھ اورنظر آتا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایران کی سرزمین استعمال کرنے والے دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری جانب یہ بھی معلوم ہوا کہ ایرانی سرزمین سے حملے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان وزارت خارجہ اور عسکری حکام کی سطح پر مسلسل بات چیت ہو رہی ہے اور پاکستان کی جانب سے مسلسل ایرانی حکام پر ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے زور ڈالا جا رہا ہے۔دریںا ثناء ترجمان دفتر خارجہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گاایران بھی پاکستان کے خلاف اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔دفتر خارجہ کی ترجمان کے بیان سے اس امر کا تاثرملتا ہے گویا ایران کے بھی بعض تحفظات ہیںجس کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے ۔ایران اپنی سرزمین کوپاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکامی کا شکار ہے جو مشکلات کا باعث بن رہا ہے بہرحال اس سے قطع نظر پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے اور تجارت کے حجم میں اضافے پر بات چیت جاری تھی اس اثناء میں اس طرح کے واقعات سے سارے عمل کو دھچکا لگنا فطری امر ہو گا اس طرح کے حالات کا تجارتی تعلقات پرمنفی اثرات پڑتے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت متاثر ہوتی ہے۔ پاکستان اور ایران زمینی اور بحری دونوں راستوں سے ایک دوسرے کو نفع پہنچانے کے مواقع رکھتے ہیں مگر ان سرگرمیوں کے فروغ کے لئے پرامن ماحول ضروری ہے صورتحال کا تقاضا ہے کہ سرحدوں پرمشترکہ گشت اور اطلاعات کے تبادلے کے نظام کو مربوط بنایا جائے اور مجرمانہ و دہشت گردانہ سرگرمیوں پرکڑی نظررکھی جائے ۔اپنی سرزمین پراس قسم کے عناصر کی سرکوبی وصفایا ایران کی ذمہ داری ہے اس ذمہ داری کوپورا کرنے کے لئے حالات کے تناظر میں ایران کو مزید اقدامات اور استحکام واعتماد پیدا کرنے کا ماحول بنانے کے لئے مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  موت کا کنواں