صورتحال کوسمجھنے کی ضرورت

دہشت گردی کے تازہ واقعے میںتختہ بیگ چیک پوسٹ پرخود کش حملہ میںدو پولیس اہلکار شہیدہوگئے دھماکہ کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان خراسانی گروپ نے قبول کرلی ہے۔صوبے میں جگہ جگہ پیش آنے ولے واقعات ان واقعات سے نمٹنے اورسکیورٹی کے فرائض نبھانے والے اداروں کی اس نازک صورتحال میں بھی تیاریوں اور حکمت عملی کاکیا عالم ہے اس حوالے سے روزنامہ مشرق کی تفصیلی رپورٹ سے صورتحال سے آگاہی اورحالات کے تناظر میں اقدامات کی ضرورت اور حکام کی ذمہ داریوں کوسمجھنا مشکل نہیںرپورٹ میں صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ سیاسی حکومت کے خاتمہ سے ایک بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے جس سے شدت پسند فائدہ اٹھا سکتے ہیں ایسے میں خیبر پختونخوا میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی ضرورت ہے واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ 15ماہ سے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کا انعقاد نہیں ہو سکا اس دوران دو نومبر2022ء کو وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت پراونشل ٹاسک فورس کا ایک اجلاس ہی منعقد ہو پایا تھا جس میں پولیس کی استعداد کار بڑھانے کی بات چیت کی گئی تھی۔سیاسی اور حکومتی صورتحال کا اس طرح کے عوامل پر بھی اثر انداز ہونا تشویش کی بات ہے جس کے بعد کوئی اجلاس تاحال منعقد نہیں ہوسکا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اداروں کیخلاف جو بیانیہ اپنایا گیا تھا اس سے دوریاں پیدا ہونا فطری امر تھا جس کے باعث ساریچیزیں نظرانداز ہوتی رہیں بہرحال اجلاس کے عدم انعقاد کا نقصان صوبائی حکومت اور اداروں کے مابین مربوط روابط کے ٹوٹ جانے کا ہوا جس کی بڑی مثال بنوں سی ٹی ڈی تھانے پر حملہ تھا اس حملے کے دوران صوبائی حکومت ایک طرح سے لا تعلق ہی رہی سیکیورٹی فورسز نے واقعہ کو کامیابی سے ناکام تو بنا دیا لیکن صوبائی و وفاقی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف سیاسی بیان بازیوں میں مصروف رہیں جاری صورت حال میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی اشد ضرورت محسوس کی جارہی ہے اس سے قبل یہ اجلاس اس لئے بھی منعقد نہ ہوسکا تھا کہ موجودہ گورنر اور وزیر اعلیٰ ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن اب صورتحال تبدیل ہوگئی ہے ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلا کر اس میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ضروری ہے تاکہ سیاسی حکومت کی عدم موجودگی میں کسی بڑے واقعہ کو روکا جاسکے اور سکیورٹی ادارے باہمی مشاورت اور رابطہ کاری سے ایک ہی لائن پر کام کر سکیں ۔

مزید پڑھیں:  جامعات کے ایکٹ میں ترامیم