روس سے سستے تیل کا حصول

روس اور پاکستان کے درمیان بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میںکہا گیا ہے پاکستان مارچ میں روس سے خام تیل ‘پٹرول اور ڈیزل درآمد کرنا شروع کردے گا ۔پاکستان روس سے اپنی مجموعی ضرورت کا 35فیصد خام تیل درآمد کرنا چاہتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان اپنی ضرورت کا 85فیصد تیل درآمد کرتا ہے جس میں خام تیل اورقابل استعمال تیل دونوں شامل ہیں۔یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میںکیاگیا ہے جب پاکستان بین الاقوامی مارکیٹ سے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ اسپاٹ قیمتیں اس کی حد سے باہر ہیں اور طویل المدتی سودوں کے تحت ترسیل بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لئے ناکافی ہے ۔ پاکستان ضرورت کے مطابق خام اور قابل استعمال دونوں قسم کے تیل اور گیس روس سے حاصل کرسکتا ہے ۔روس اور پاکستان کے درمیان توانائی کے حصول کا طویل مدتی معاہدہ سے پاکستان کا مفاد وابستہ ہے کیونکہ ماضی میں طویل مدتی معاہدہ نہ ہونے سے پاکستان اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا چکا ہے ۔روس سے مارکیٹ سے سستا تیل ملے تب ہی فائدہ ہوگا جب اسے خلیجی ممالک کے مقابلے میں سستا پڑے عالمی منڈی سے خریداری کی بجائے پاکستان او روس کے درمیان حکومتی سطح پر معاہدہ کچھ رعایت اور موخر ادائیگی اور کرنسی کی مد میں بھی آسانی بھی پاکستان کے لئے موقع ہو گاپڑوسی ملک بھارت بھی ماسکو سے تیل خرید رہا ہے اور اسلام آباد کو بھی اس سلسلے میں کوشش کرنے کا حق حاصل ہے۔روس سے ہر قسم کی معاملت اوائل میں خود ہماری ترجیح نہیں تھی بلکہ پاکستان خلیجی ممالک سے تیل حاصل کرتا رہا ہے بعدازاں جب پاکستان اس طرف مائل ہوا اور سعی ہونے لگی تو مغرب آڑے آنے لگا بدلتے ہوئے حالات میں روس پاکستان کے لئے توانائی کے متوقع شراکت دار کے طور پر ابھر سکتا ہے پاکستان ماضی میں مغرب کے جس دبائو کاشکار رہا اب حالات اس طرح کے نہیں رہے کہ ہم مزید کسی کی خوشنودی ہی کے متلاشی رہیں بلکہ ملکی معیشت واقتصاد میں خطرے کی جوگھنٹیاں بج رہی ہیں ایسے میں بقاء کا سوال ہے بھارت نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے روس سے خام تیل کی درآمد میں حیران کن حد تک اضافہ کیا لیکن ہمارے ہاں صورتحال یہ ہے کہ روسی تعاون سے گیس کی پائپ لائن بچھانے کا عمل بھی سردخانے کی نذر ہوا پڑا ہے جو ملک میں گیس کی قلت پر قابو اور ملکی ضروریات کے لئے ناگزیر ہے ۔ پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران دیرپا اقدامات کا متقاضی ہے۔

مزید پڑھیں:  کہ دیکھنا ہی نہیں ہم کو سوچنا بھی ہے