مہنگائی کی لہر

مہنگائی سے توازن بگڑگیا،امیرامیرتراورغریب غریب ہوگیا

ویب ڈیسک : ملک بھر جاری مہنگائی کی لہر نے شہریوں کو واضح تقسیم کر دیا ہے۔ پریشانی کا شکار متوسط طبقہ ایک جانب آٹے کے حصول کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا ہے تو دوسرے جانب شہر کی اشرافیہ ویک اینڈ پر مہنگے ریسٹورنٹس میں کھانے کی میز خالی ہونے کی منتظر ہے۔ پشاور سمیت ملک بھر کے تمام بڑے شہروں میں غریب مسلسل غریب ہوتا جا رہا ہے جبکہ امراء کے بینک بیلنس مسلسل بڑھ رہے ہیں
غریب شہری دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں اور سستے آٹے کے حصول کیلئے لمبی لمبی قطاروں میں کئی کئی گھنٹے کھڑے رہتے ہیں آٹے کی بوری لینے کیلئے انہیں کئی جتن کرنے پڑتے ہیں اور آٹے کی خریداری کے وقت پر لڑائی جھگڑے بھی معمول بن گئے ہیں نوجوان لڑکیوں اور عمر رسیدہ خواتین کو بھی دو وقت کی روٹی کیلئے ان قطاروں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے ان تمام مشکلوں کے باوجود شہری دو وقت کی روٹی کیلئے ترس رہے ہیں بجلی اور گیس کی قیمت میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے
اور عام شہری کی تنخواہ آج بھی وہی ہے جو وہ تین سال قبل وصول کررہا تھا دوسری جانب پشاور سمیت لاہور، کراچی ، اسلام آباد، فیصل آباد، کوئٹہ، ملتان، مردان، سوات اور ہر بڑے شہر کے ریسٹورنٹس میں انتہائی مہنگے کھانے کیلئے اشرافیہ کو انتظار کرنا پڑتا ہے جس غریب کا گھر تین ہزار روپے سے ایک ہفتے تک کھانا کھا سکتا ہے اشرافیہ کا ایک فرد تین ہزار روپے کھانے میں جھونک دیتا ہے اور اس کیلئے بھی ان ریسٹورنٹس میں بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے انہیں انتظار کرنا پڑتا ہے مہنگائی کی لہر نے امر کو مزید امیر اور غریب کو غریب تر کردیا ہے جس نے معاشرے کا توازن ہی بگاڑ دیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ملٹری کورٹس کیس، معاملہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو ارسال