5e3052adb0724

کورونا وائرس آپ اسے کیسے شناخت کر سکتے ہیں ?

ویب ڈسک : محققین کے مطابق دنیا میں کورونا سے متاثر ہونے والے 80 فیصد افراد میں اس کی معمولی علامات ہی دکھائی دی ہیں اور ایسے لوگ جن میں یہ علامات بخار، کھانسی اور سانس میں دشواری شدت سے پائی گئیں اقلیت میں ہیں۔

یہ وائرس پھیپھڑوں کو متاثر کرتا ہے اور دو بنیادی علامات بخار اور مسلسل خشک کھانسی ہیں۔

صحت کے برطانوی قومی ادارے کے مطابق خشک کھانسی کا مطلب گلے میں خراش پیدا کرنے والی ایسی کھانسی جس میں بلغم نہیں نکلتا۔

مسلسل کھانسی کا مطلب ہے کہ آپ قریباً ایک گھنٹے تک کھانستے رہیں ہوں یا چوبیس گھنٹے کے عرصے میں آپ کو کھانسی کے کم از کم تین دوروں کا سامنا کرنا پڑا ہو یعنی کہ آپ کی کھانسی عام حالات کے مقابلے میں زیادہ ہو۔

اس کا نتیجہ سانس پھولنے کی شکل میں بھی نکل سکتا ہے جسے اکثر سینے کی جکڑن، سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے جیسی کیفیت بھی کہا جاتا ہے۔

اگر آپ کے جسم کا درجۂ حرارت 37.8 سنٹی گریڈ یا 98.6 فارن ہائٹ سے زیادہ ہو تو آپ کو بخار ہے۔ بخار کی صورت میں آپ کا جسم گرم ہو سکتا ہے، آپ کو سردی لگ سکتی ہے یا کپکپی طاری ہو سکتی ہے۔

اس کے علاوہ متاثرین میں گلے کی خرابی، سر درد اور اسہال کی علامات بھی پائی گئی ہیں جبکہ کچھ مریضوں نے ذائقے اور سونگھنے کی حس متاثر ہونے کی شکایت بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں:  گاجر کا جوس، کولیسٹرول کم اور مدافعت بڑھاتا ہے

عموماً کسی مریض میں علامات ظاہر ہونے میں پانچ دن کا عرصہ لگتا ہے لیکن کچھ افراد میں یہ دیر سے ظاہر ہوتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق انفیکشن کے لاحق ہونے سے لے کر علامات ظاہر ہونے تک کا عرصہ 14 دنوں پر محیط ہے لیکن کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ 24 دن تک بھی ہو سکتا ہے۔

حال ہی میں برٹش میڈیکل جرنل میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کووڈ-19 سے متاثر ہونے والے 78 فیصد افراد میں اس کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوئیں یعنی طبی زبان میں وہ اےسمپٹمیٹک مریض تھے۔

اس تحقیق کے نتائج اس اطالوی گاؤں میں کی گئی تحقیق کے نتائج سے مطابقت رکھتے ہیں جو کورونا کی اس وبا کا ایک بڑا مرکز بنا۔ وہاں 50 سے 75 فیصد مریضوں میں بھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں لیکن وہ اس کے پھیلاؤ کا بڑا ذریعہ ضرور بنے۔

آئس لینڈ میں کی گئی ایک اور تحقیق کے مطابق وہاں جن افراد میں کووڈ-19 کی تصدیق ہوئی ان میں سے 50 فیصد میں اس کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔

دریں اثنا عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے 56 ہزار مریضوں کے معائنے کے نتائج کے مطابق:

مزید پڑھیں:  سونف آنکھوں کی بینائی تیز کرنے میں فائدہ مند

80 فیصد میں معمولی علامات جیسے کہ بخار اور کھانسی پائی گئی جبکہ کچھ کو نمونیہ بھی تھا۔

14 فیصد میں شدید علامات پائی گئیں اور ان مریضوں کو سانس لینے میں شدید مشکل کا سامنا تھا۔

06 فیصد شدید بیمار تھے جن کے پھیپھڑے اور جسم کے دیگر اہم اعضا ناکارہ ہو چکے تھے اور ان کی موت کا خطرہ تھا۔

کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے افراد میں سے اکثریت آرام اور پیراسٹامول جیسی درد کش ادویات کے استعمال کے بعد ٹھیک ہو جائیں گے۔

اگر آپ کو بخار ہو جائے، کھانسی ہو یا سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو تو آپ کو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سانس کا کوئی انفیکشن یا کوئی دیگر چیز ہو سکتی ہے۔

کووڈ-19 میں وہ بنیادی وجہ جس بنا پر لوگوں کو ہسپتال جانا پڑتا ہے، سانس لینے میں دشواری ہے۔

ہسپتال میں ڈاکٹر آپ کے پھیپھڑوں کا معائنہ کریں گے تاکہ دیکھیں کہ وہ کتنے متاثر ہیں۔ زیادہ بیمار افراد کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کر دیا جاتا ہے جو شدید بیمار افراد کے لیے خصوصی طور پر بنائے گئے ہیں۔

کورونا وائرس کے مریضوں کو آکسیجن دی جاتی ہے جو چہرے پر ماسک یا پھر ناک میں نلکی کی مدد سے فراہم کی جاتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت