مشرقیات

کھیل ابھی جاری ہے اور کھلاڑی پکا ارادہ کیے ہوئے ہیں کہ وہ ملک سے کھلواڑجاری رکھنے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کر دیں گے۔اب اگلے چار چھ ماہ نئے الیکشن اور ان میں کامیابی کے لیے جوڑتوڑ اور بارگیننگ ہو گی۔ظاہر ہے سب نے یہ بھی بھول جانا ہے کہ ملک وقوم کا کیا حال ہے ؟مہنگائی کا عذاب نئے سال میں نئی مشکلات کے ساتھ شروع ہو چکا ہے اور بقو ل عالمی معاشی ماہرین اور اداروں کے نئے سال میں جہاں دنیا بھر میں لوگ کساد بازاری کے ہاتھوں پریشان ہوں گے وہاں پاکستان کے رہنے والے پریشان بلکہ جنگل بیابان ہوںگے ۔مطلب یہ کہ ہمیں کئی وجوہات کے باعث یہ کساد بازاری ایسی مار مارے گی کہ لوگ پکار اٹھیں گے ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مرچلے ۔یہ بھی سن لیں کہ اس تمام صورت حال کی وجہ کیا ہوگی ان ہی عالمی ماہرین کے مطابق پاکستان کے مامے چاچے جو بنے ہوئے ہیں انہوں نے مستقبل تو دور کی بات کبھی حال کی بھی منصوبہ بندی نہیں کی، بس لکیر کے فقیر بن کر ماضی سے جڑے ہوئے ہیں ۔نشاة ثانیہ کے خوابوںسے انہیں چھٹکارہ ملے تو اپنے حال اور مستقبل کی فکر کریں۔ایک اور بات بھی صاف صاف کہہ دی گئی ہے کہ ہمارے منصوبہ سازوں کے پاس اتنی عقل ہی نہیں ہے کہ کوئی راہ تجویز کریںجس پر چل کر ہم اپنی منزل پالیں۔جو تھوڑی بہت عقل والے تھے وہ کب کے پاکستان سے اڑکر دیار غیر کو آباد کررہے ہیں۔آپ کو علامہ صاحب کا اپنے نوجوانوں کے نام وہ پیغام یا د ہے نا جس میں وہ کہتے ہیں
مگر وہ علم کے موتی کتابیں اپنے آبا کی
جو ان کو دیکھیں یورپ میں تو دل ہوتا ہے سیپارہ
تو جناب بس اسی طرح جب ہم اپنے ہاں کے نوجوانوں کو یورپ میں کارنامے سرانجام کرتے دیکھتے ہیں تو دل ہوتا ہے سیپارہ۔بڑی مشکل سے کسی چمن میں صاحب کما ل پیدا ہوتے ہیں اور ہم ہیں کہ انہیں بیرون ملک دھکا دے کر اپنے گلشن کو پائمال کررہے ہیں ۔بہرحال بات ہورہی تھی سیاسی کھیل کی جو اب اپنے عروج پر ہے اور جب تک الیکشن نہیں ہوں گے سیاسی جماعتوں کو سوائے اقتدار تک رسائی کے اور کچھ یادنہیں رہے گا۔ایسے میں کسی کو پاگل کتے نے کاٹا ہے کہ غیریقینی صورتحا ل کے ہوتے ہوئے پاکستان کو اربوں ڈالر سونپ دے۔مطلب یہ کہ اعلان کرنے والوں نے اعلان کر دیا ہے اب آپ کی مرضی کہ اس اعلان سے فائدہ اٹھانے کے لیے ملک وقوم کو سیاسی استحکام کی راہ پر ڈالتے ہیں یااسے غیرمستحکم کرنے کی کوششوںکو تیز کرکے امداد دینے والوں کو اپنا ہاتھ واپس جیب میں لے جانے پر مجبور کرتے ہیں۔ہمارے ایک دوست کے بقول ہم آپس کی دشمنی میں نقصان کی پرواہ نہیں کرتے بس دشمن کو دھول چٹانے کی حسرت ہو تی ہے سیاست ایسی ہی دشمنی کی صورت اختیار کر چکی ہے ۔

مزید پڑھیں:  ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی حکمرانی