اشیائے خورد و نوش کا بحران

ملک بھر میں آٹے کے بعد سستے گھی اور کوکنگ آئل کے بحران نے سر اٹھا لیا ہے، یہاں تک کہ حکومتی سرپرستی میں چلنے والی یوٹیلٹی سٹورز پربھی ان اشیاء کی سستے داموں فراہمی بند ہونے سے غریب عوام مشکلات سے دوچار ہو رہے ہیں، اطلاعات کے مطابق آئل کمپنیوں کی جانب سے سپلائی میں کمی کر دی گئی ہے جس کی وجہ سے ہول سیل مارکیٹ میں گھی اور آئل قیمتوں میں تیزی کا رجحان ہے اور کوکنگ آئل کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے جبکہ ماہ رمضان المبارک میں گھی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ قلت کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، جس سے عوام کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ادھر دوسری جانب اگرچہ پنجاب حکومت نے آٹے کی بین الاقوامی نقل و حمل پر سے پابندی ہٹا کر ضلعی حکام کی اجازت سے اسے مشروط کر دیا ہے تاہم اچھا ہوتا کہ آٹے، میدہ، وغیرہ پر جو بین الصوبائی پابندی عاید کر دی جاتی ہے اس سے چھوٹے صوبوں خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں آٹے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں اور یہ پابندی چونکہ آئین کی خلاف ورزی کے زمرے میں شمار ہوتی ہیں اس لئے گندم، آٹے وغیرہ کی بین الصوبائی پابندی پر بھی نظرثانی ضروری ہے۔ کیونکہ اس قسم کی پابندیوں سے ان صوبوں میں روٹی، بیکری اور مٹھائیوں کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان جاری رہتا ہے، مستزاد یہ کہ محولہ دونوں صوبوں کیلئے تو ان اشیاء پر پابندی رہتی ہے مگر افغانستان کیلئے نہ گندم پر پابندی لگائی جاتی ہے، نہ ہی آٹے وغیرہ پر، اور یہ کام سابقہ حکومت کی سر پرستی میں کیا جاتا رہا ہے، جبکہ عوام کے احتجاج کی کوئی پرواہ نہیں کی گئی۔اب جبکہ رمضان کی آمد میں بہت کم عرصہ رہ گیا ہے، اس صورتحال پر سنجیدگی سے غور کرنا ضروری ہے، کوکنگ آئل اور گھی میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد میں کسی بھی قسم کی مشکلات درپیش ہوں تو ان پر قابو پانے کی کوشش کی جائے، اس وقت درآمدات کے حوالے سے بنکوں میں ایل سیز کھولنے میں جن مشکلات کی اطلاعات آ رہی ہیں، ان کو دور کر کے خام مال کی درآمد یقینی بنائی جائے تاکہ آنے والے دنوں میں خصوصاً رمضان المبارک میں نہ تو گھی اور کوکنگ آئل کی فراہمی میں دقت کا سامنا کرنا پڑے، جس کے نتیجے میں قیمتوں میں مزید اضافے کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جا سکتا، نہ ہی گندم اور آٹے وغیرہ کی بین الاضلاعی نقل و حمل پر کسی قسم کی قدغنیں عاید کی جائیں، کیونکہ یہ بنیادی ضرورت کی وہ چیزیں ہیں جن کی عدم دستیابی سے عوام مشکلات کا شکار رہتے ہیں، خصوصاً کم آمدنی والوں کو بنیادی ضرورت کی ان چیزوں کے سستے داموں فراہمی حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے، اس حوالے سے انتظامیہ اپنے کردار پر توجہ دے اور عوام کو مشکلات سے نکالنے میں آسانیاں فراہم کرے۔

مزید پڑھیں:  ڈیڑھ اینٹ کی مسجد