ڈالرکی قیمت253روپے

اوپن مارکیٹ میں ڈالرکی قیمت253روپے مقررکرنے کافیصلہ

ویب ڈیسک : پاکستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت پر سے کیپ ( مقرر کردہ حد) ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد مارکیٹ میں اس کی نئی قیمت253روپے ہونے کا امکان ہے۔ منگل کو ایکسچینج کمپینز ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ملک میں ڈالر ریٹ پر کیپ ختم کرنے کا اعلان کیا۔ معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر ریٹ پر پابندی ختم ہونے کے بعد مارکیٹ میں ڈالر تو دستیاب ہوگا لیکن عوام کو ڈالر سے خریدی گئی ہر چیز پر نئے ریٹ کے حساب سے قیمت ادا کرنا ہوگی اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کے مطابق کل سے ملک میں اوپن مارکیٹ کے ریٹ 250 روپے سے زائد پر ڈالر کی خرید و فروخت کی جائے گی۔ موجودہ صورت حال میں ڈالر کے ریٹ کو کم رکھنے کا فائدہ گرے مارکیٹ کو پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ منگل کو موجودہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر ایکسچینج کمپنیز کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا ہے۔اجلاس میں کہا گیا کہ تیزی سے بڑھتی گرے مارکیٹ کو روکنے کے لیے تمام سٹیک ہولڈرز نے متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ڈالر ریٹ پر کیپ ختم کیا جائے تاکہ گرے مارکیٹ کی طرف جانے والا ڈالر مارکیٹ میں ہی رکھا جائے۔معاشی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر ریٹ سے کیپ ہٹانا لازم تھا۔ اس فیصلے کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے ریٹ میں فرق متوقع ہے۔ڈالر کا ریٹ بہتر ہوگا تو بیرون ممالک میں مقیم افراد بھی قانونی طریقے سے ڈالر ملک بھیجیں گے جس سے گرتے ترسیلات زر بہتر ہوں گی لیکن اس کے منفی اثرات بھی مرتب ہوں گے۔ اور اس کا نقصان مہنگائی کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ ہر وہ چیز جو ڈالر میں خریدی جائے گی اسے روپے میں فروخت کرنے پر یہ اثر نظر آئے گا۔ پاکستان میں تیل، گیس سمیت کئی مصنوعات درآمد کی جاتی ہے۔ ان مصنوعات کی ادائیگی ڈالرز میں کی جاتی ہے۔ اور ڈالر ریٹ بڑھنے سے ان تمام مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے تقریباً تمام ہی شعبوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عوام کو مہنگائی کی صورت اسے بھگتنا پڑتا ہے۔ڈالر ریٹ کو محدود رکھنے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اس سسٹم کے حق میں ہیں لیکن اس سے مارکیٹ کو نقصان پہنچا ہے۔
لوگوں نے ریٹ کم ہونے کی وجہ سے ڈالر ہولڈ کئے ہیں اور بیچنے کو ترجیح نہیں دے رہے ہیں کیونکہ بلیک مارکیٹ اور سرکاری ریٹ میں فرق بہت زیادہ ہے۔ منی چینجرز کے مطابق مرکزی بینک کے جاری کردہ انٹربینک میں ڈالر کا ریٹ 230 روپے پر ہے اور اوپن مارکیٹ میں 237 روپے پر ہے جبکہ گرے مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 260 روپے سے 265 روپے ہے۔چیئرمین ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان نے امید ظاہر کی کہ لوگوں کو جیسے ڈالر ملنا شروع ہوگا تو اس کے ریٹ میں کمی آ جائے گی، انٹر بینک اور پری مارکیٹ کا ریٹ برابر ہونے سے ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہو گا جو گزشتہ تین ماہ سے مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور تین ارب ڈالر سے کم ہو کر 2 ارب ڈالر پر آ گئی ہے۔ انہوں عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت بڑے بحران سے گزر رہا ہے لہٰذا وہ انتہائی ضرورت کے علاوہ ڈالر میں سرمایہ کاری نہ کریں ورنہ اگر عوام تعاون نہیں کرتے تو ہم حکومت سے کہیں گے کہ ہم ملک کی خاطر اپنا کاروبار بند کرنے کے لیے تیار ہیں۔

مزید پڑھیں:  پشاورکی جامعات میں وی سیز تعیناتی کا مسئلہ حل کررہے ہیں، صوبائی وزیر مینا خان