وزرائے اعلیٰ نے اختیارات

اسمبلیاں توڑکروزرائے اعلیٰ نے اختیارات سے تجاوزکیا، آئینی ماہرین

ویب ڈیسک : پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بغیر کسی وجہ کے اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اقدام پر آئینی اور قانونی سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔ آئینی ماہرین کے مطابق دونوں وزرائے اعلیٰ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ۔ واضح رہے کہ آئین پاکستان کا آرٹیکل112کسی بھی وزیراعلیٰ کو اسمبلی کی تحلیل کی سفارش گورنر کو ارسال کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس آرٹیکل کے تحت گورنر کی منظوری یا عدم منظوری دونوں صورتوں میں اسمبلی48گھنٹوں میں تحلیل ہوسکتی ہیں
لیکن دوسری طرف اسمبلی کی تحلیل کیلئے مذکورہ آرٹیکل کے تحت اسمبلی توڑنے کے لئے ٹھوس وجہ بھی بیان کرنا لازمی ہے۔ آرٹیکل112کی ذیلی شق2کے مطابق اگر ایسی صورتحال پیدا ہوگئی ہو کہ جس میں صوبہ کی حکومت دستور کے مطابق نہیں چلائی جاسکتی اور انتخاب کنندگان سے رائے چاہنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر صوبہ میں صورتحال خراب ہے اور حکومت پر سے اعتماد ختم ہو چکا ہو تو اس صورت میں سفارش کی جاسکتی ہے لیکن اس کے برعکس خیبر پختونخوا اور پنجاب میں حکومتیں دستور کے مطابق چل رہی تھیں اور اسمبلیوں کی تحلیل کیلئے کوئی ٹھوس وجوہات نہیں تھیں۔ ذرائع کے مطابق آئین وزیراعلیٰ کو اختیار دیتا ہے
لیکن یہ اختیار لامتناعی نہیں ہوسکتا ۔ دونوں وزرائے اعلیٰ نے اسمبلیوں کی تحلیل کیلئے کوئی وجہ بیان نہیں کی ہیں اور گورنر کو بھیجی گئی سمریوں میں صرف اسمبلی توڑنے کی سفارش کی ہے اور اس کے علاوہ کوئی وجہ نہیں بیان کی گئی ہے اس تناظر میں آئینی ماہرین کا موقف ہے کہ وزرائے اعلیٰ نے حد سے تجاوز کیا ہے اور اس کو عدالت میں چیلنج کرنا چاہئے بصورت دیگر آگے چل کر اس سے ایک آئینی خلا پیدا ہونے کا خدشہ ہے تاہم بیشتر ماہرین قانون و آئین پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل کو تکنیکی بنیادوں پر درست قرار دے رہے ہیں اور اس کو وزرائے اعلیٰ کا صو ابد یدی اختیار قرار دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  خضدار، تیز رفتار مسافر بس الٹ گئی، 2 افراد جاں بحق، 21 زخمی