مرے کو مارے شاہ مدار

اخباری اطلاعات کے مطابق حکومت بینکوں اور بینکنگ آلات سے نقد رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس اور بینکنگ لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگانے پر غور کر رہی ہے۔اعلیٰ حکام نے تصدیق کی کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ریونیو جنریشن کے ایک بڑے اقدام کے طور پر تجویز کا مسودہ تیار کیا ہے لیکن ابھی اسے وزیر خزانہ نے حتمی شکل یا منظوری نہیں دی ہے۔اس حوالے سے کیا فیصلہ ہوتا ہے اور کب ہوتا ہے یا پھر اس حوالے سے کیا طریقہ کار وضع ہوتا ہے اس سے قطع نظر عوامی و کاروباری دونوں نقطہ نظر سے یہ پریشان کن امر ہو گاکہ بینکنگ کی سہولت بھی ان کی دسترس سے باہر ہو جائے ۔ حیران کن امر یہ ہے کہ حکومت ایک جانب شرح سو د میں کاروباری و صنعتی نقطہ نظر سے بڑا اضافہ کرنے جیسا مشکل اور غیر مقبول فیصلے کر رہی ہے تاکہ بینکوں میں رقم کی آمد میں اضافہ ہو لیکن دوسری جانب حکومت کی محولہ تیاریوں پراگرعملدرآمد ہوتاہے تو پھر لوگ جوویسے بھی بینکاری نظام سے نالاں ہیں اورنقد کی صورت میںرقم رکھنے اورکاروبار کرنے پرمائل ہیں مستزاد مجوزہ اقدامات پر عمل ہوتا ہے تو پھر عام آدمی بھی بینک سے اپنی تھوڑی بہت رقم بھی واپس نکال لے گا جس سے بینکنگ کے نظام کا بھٹہ بھی بیٹھ جائے گا سمجھ سے بالاتر صورتحال یہ ہے کہ ایک جانب بینکوں کو مزید پرسہولت بنانے اور بینکوں کی تعداد میں اضافے کاعمل جاری ہے اور دوسری طرف عام صارفین کی تھوڑی سی رقم نکالنے پر اگرٹیکس کٹنا شروع ہوجائے تو مشکل ہی سے لوگ بینکوں میں رقم جمع کرنے اور رقم منتقلی کے لئے بینکاری سروس سے استفادہ کریںگے ۔ بینکوں اور بینکنگ آلات سے نقد رقم نکالنے اور لین دین پر بھی ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرکے عوام پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور وصولیوں کے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ایف بی آر ریکارڈ ٹیکس وصولیوں کے دعوے کے باوجود ابھی تک کاروباری طبقے سے ٹیکس وصولی میں بری طرح ناکامی کا شکار ہے حکومت کی ہرچھری عوام کے گلے پر پھرتی ہے بجلی اور گیس بلوں اور دیگر سروسز پرحکومت پہلے ہی مختلف ناموں سے ٹیکس وصول کر رہی ہے اور اس کا سارا زور تنخواہ دار طبقہ اور عام آدمی پر ہے بہتر ہوگا کہ حکومت اس تجویز سے رجوع کرے اور اگر ناگزیر ہوتو عام آدمی سے اس طرز پر ٹیکس کی وصولی کی چھوٹ ہواور ایک حد سے زیادہ رقم نکالنے پر ہی ٹیکس وصول کی جائے۔

مزید پڑھیں:  موسمیاتی تغیرات سے معیشتوں کوبڑھتے خطرات