صوبے کے معاملات درست سمت میں

خیبرپختونخوا کووفاق سے اپنے حقوق کے حصول کے ضمن میں تقریباً ہر حکومت کے دور میں مشکلات کا سامنا رہا ہے بدقسمتی سے تحریک انصاف کی مرکز اور صوبے میں حکومت کے دور میں بھی اس حوالے سے کوئی بہتری نہیں آئی مرکز میں تحریک انصاف کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد تو وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے صوبے اور مرکز کے درمیان آئینی حدود اور تعلقات کو تیاگ کر جس طرح مورچہ سنبھالے رکھا اور صوبے کے زیراعلیٰ ہونے کے باوجود عوامی مفادات پر جماعتی مفادات کو ترجیح دی محاذ آرائی کی اس کیفیت سے وفاق اور صوبے کے تعلقات پر برے اثرات مرتب ہوئے حکومت کی رخصتی اور نگران حکومت کے قیام کے بعداس بعد اور تنائو کی کیفیت کو دور کرکے صوبہ اور وفاق کے تعلقات کی بحالی اور صوبے کے جائز حقوق کی وصولی میں نگران وزیر اعلیٰ کا کردار اہمیت کا حامل ہے چونکہ اب سیاسی بعد کی صورتحال نہیں رہی تو مرکزی حکومت بھی صوبے کے عوام کو سابق حکمرانوں کے کئے کی سزا نہیں دینا چاہیں گی لیکن اس کے باوجود ان حالات و واقعات اور معاملات سے وزیر اعظم کو تفصیلی طور پر آگاہ اور ان حالات سے صوبے کو نکالنے کے لئے گورنر اور نگران وزیر اعلیٰ کا کردار لازمی ہے ۔ گورنر نے وزیر اعظم کے دورہ خیبر پختونخوا اور اشک شوئی کاعندیہ تودے دیا ہے لیکن یہ اشک شوئی بقدر اشک بلبل نہیں ہونا چاہئے بلکہ صوبے کے واجبات اور ضم اضلاع کے حصے کی مزید رقم کی ادائیگی بجلی و گیس کے منافع میں حصہ کے علاوہ وفاق سے خطیرفنڈ کی توقع کی جانی چاہئے اور اس ضمن میں محولہ دونوں اعلیٰ عہدیداروں کو کردار قابل ذکر ہونا چاہئے قابل اطمینان امر یہ ہے کہ گورنر کے عندیہ کے ساتھ ساتھ نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کا کہنا ہے کہ وہ اگلے چند دنوں میں وزیراعظم سے باضابطہ ملاقات کرکے صوبے کو درپیش مذکورہ مسائل سے انہیں آگاہ کریں گے۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی موجودہ صورتحال اور مالی مسائل دونوں نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ نگران صوبائی حکومت ان مسائل کو حل کرنے پر خصوصی توجہ دے گی اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے ہر ممکن تعاون حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔توقع کی جانی چاہئے کہ صوبے کے معاملات سے پوری طرح باخبر نگران وزیراعلیٰ اور گورنر وزیر اعظم کواس امر پرقائل کرنے میں کامیابی حاصل کریں گے کہ وہ نہ صرف صوبے کے حقوق کی ادائیگی کویقینی بنائے بلکہ احساس محرومی دور کرنے اورتالیف قلب کے طور پرکچھ مزید بھی دستگیری پر آمادہ ہو۔

مزید پڑھیں:  تمام تر مساعی کے باوجود لاینحل مسئلہ