سعی پیہم کی ضرورت

قانون کے تقاضے مقدم رکھیں

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ خدشہ تھا یہ سب ہوگا ، گرفتاریاں ہوں گی۔ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ فواد چوہدری کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے دیگر ارکان کی گرفتاری ہو سکتی ہے کیونکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب میں حکومت ہونے کی وجہ سے پی ٹی آئی قائدین مقدمات درج ہونے کے باوجود آزاد تھے تاہم اب نگران نظام میں پی ٹی آئی رہنمائوں کے لئے مشکلات کھڑی ہوسکتی ہیں ہمارے نامہ نگار کے مطابق پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے متحرک ارکان پر ہاتھ ڈالا جا سکتا ہے جن پر مختلف اداروں کے خلاف ان کے احتجاجی مظاہرے اور بیانات کو جواز بنا کر کیسز بھی دائر کئے جاسکتے ہیں جبکہ پشاور کے تھانہ شرقی میں نامعلوم افراد کے خلاف ایک مقدمہ میں سابق رکن اسمبلی اور پارٹی تنظیم کے ساتھ ساتھ مزید ارکان کو بھی نامزد کرنے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔سیاسی تبدیلی کے باوجود جس تحمل یا مصلحت کے باعث انتظامیہ اور حکومت دونوں گرفتاریوں سے صرف نظر کی جوپالیسی اختیار کر رکھی تھی نگران دور میں حکومت اور انتظامیہ دونوں کی ایسی کوئی سیاسی دبائو کی کوئی مجبوری باقی نہیں جس کے بعد قانون کا اپنا راستہ لینا فطری امرہو گا ۔ مشکل صورتحال یہ رہی ہے کہ دوران حکومت گرفتاریوں سے گریز سے لے کر عدالتوں سے ریلیف تک کی سہولت حاصل ہوتی ہے جس کے باعث قانون عضو معطل بن جاتا ہے حال ہی میں خیبر روڈ پر مظاہرین کے خلاف بالآخرپولیس نے مقدمہ تو درج کیا تھا مگرگرفتاری کی بجائے عدالتوںسے ریلیف کا راستہ بھی فراہم کیاگیا یہ سہولت اب میسر نہ ہونے کے باعث اب اس طرح کے تمام مقدمات میں قانون کے تقاضے پورے کرنے کا وقت آگیا ہے اور قانون کو صرف اس وقت ہی حرکت دینا جب حکومت باقی نہ رہے بلکہ اس کی بجائے بروقت کارروائی کا جب تک وتیرہ اختیار نہیں کیا جائے گا اس وقت تک ملک میں قانون کی حکمرانی کا سوال برقرار رہے گا سیاسی بنیادوں پر گرفتاریاں اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لئے بھی قانون کی آڑ لینے کی گنجائش نہیں ہونی چاہئے بلکہ قانون کے تمام تر تقاضے اور انصاف کے تقاضوں کو ہر موقع پر مقدم رکھنے کی ضرورت ہے تبھی ملک میں انصاف اور قانون کی حکمرانی کاخواب شرمندہ تعبیر ہوسکتاہے ۔

مزید پڑھیں:  کیا بابے تعینات کرنے سے مسائل حل ہوجائیں گے