اختلاف کے باوجود متحد رہنا

اسٹیم انجن چلانے والا آدمی آگ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے، اس کے بعد ہی یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ مادی مجموعہ متحرک ہو، جس کو مشین کہتے ہیں، اسی طرح مل کر کام کرنے والوں کو برداشت کی زمین پر کھڑا ہونا پڑتا ہے۔ جو لوگ برداشت کے لئے تیار نہ ہوں وہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام بھی نہیں کر سکتے۔
جب بھی کچھ لوگ باہم مل کر کام کریں تو لازماً ایسا ہوتا ہے کہ ایک کو دوسرے سے اختلاف پیدا ہوتا ہے۔ایک کے دل میں دوسرے کے خلاف شکایت کے جذبات بھڑکتے ہیں۔ ایسا بہرحال ہوتا ہے۔ جمع ہونے والے لوگ انفرادی طور پر خواہ کتنے ہی اچھے ہوں مگر ایک دوسرے کے خلاف اس قسم کے منفی جذبات لازماً پیدا ہوتے ہیں، ان کی پیدائش کو کسی حال میں روکا نہیں جا سکتا۔ایسی حالت میں متحدہ کوشش اور مشترکہ عمل کو کیسے ممکن بنایا جائے۔ اس کی ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے اختلاف کے باوجود متحد رہنا۔ لوگوں کو شعوری طور پر اتنا بیدار ہونا چاہئے کہ وہ ہر اختلافی بات کو برداشت کرتے رہیں۔
یہ مطالبہ کسی ناممکن چیز کا مطالبہ نہیں ہے، یہ عین وہی چیز ہے جس کو ہر آدمی عملاً اپنے گھر میں اختیار کئے ہوئے ہے۔ایک گھر جس کے اندر خاندان کے چند افراد مل کر رہتے ہوں ان میں روزانہ کسی نہ کسی بات پر ناگواری پیش آتی ہے۔ روزانہ ایک کے دل میں دوسرے کے خلاف شکایتی جذبات ابھرتے ہیں۔ مگر پھر خونی رشتہ غالب آتا ہے۔ بار بار ناگواری پیدا ہوتی ہے اور بار بار باہمی محبت کا جذبہ اسے ختم کرتا رہتا ہے۔اس طرح گھر کا اتحاد برقرار رہتا ہے۔ہر گھر اختلاف کے باوجود متحد رہنے کی عملی مثال ہے۔
یہی چیز اجتماعی زندگی میں شعور کے تحت ظہور میں آتی ہے۔ خاندانی زندگی میں جو واقعہ محبت کے جذبہ کے تحت پیش آتا ہے۔ وہی واقعہ اجتماعی زندگی میں شعوری فیصلہ کے تحت انجام دیا جاتا ہے۔گھر کے اندر دل کا تعلق لوگوں کو باہم جڑے رہنے پر مجبور کرتا ہے اور گھر کے باہر لوگوں کو عقلی فیصلہ انہیں اس بات کا پابند بناتا ہے کہ وہ اتحاد کو باقی رکھنے کی خاطر ہر ناگواری کو گوارا کرتے رہیں۔ (راز حیات)

مزید پڑھیں:  سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے ڈراز کا اعلان