سرکاری ہسپتالوں کی فنڈز کی عدم فراہمی

فنڈز معطل،19سرکاری ہسپتالوں کی تالا بندی پر غورشروع

ویب ڈیسک :خیبر پختونخوا کے ضم اضلاع میں نجی اشتراک کے ساتھ چلنے والے19سرکاری ہسپتالوں کی فنڈز کی عدم فراہمی کے نتیجے میں تالابندی کی منصوبہ بندی کردی گئی ہے اس بارے میں محکمہ خزانہ کو بھیجے گئے مراسلہ پر ڈیڑھ ماہ کے دوران کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے جس کے نتیجے میں مذکورہ ہسپتالوں میں سروسز بند کرنے اور ملازمین کو فارغ کرنے پر غور شروع کر دیا گیا ہے ۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ضلع خیبر، مہمند، باجوڑ ، شمالی و جنوبی وزیر ستان ، باجوڑ اور کوہستان میں سرکاری ہسپتالوں کے انتظامی اور مالی معاملات نجی اشتراک کے ساتھ چلانے کے لئے معاہدے کئے گئے ہیں جس کے تحت ہسپتالوں میں ڈاکٹروں اور دیگر سٹاف کی بھرتی کی گئی ہے اور دیگر لازمی سامان بھی فراہم کر دیا گیا ہے تاہم ان ہسپتالوں کو حکومت کی جانب سے پیسے جاری نہیں کئے جارہے ہیں۔
تحصیل میر علی ہسپتال کے گذشتہ برس کے تمام عرصہ کے بقایاجات واجب الادا ہیں جبکہ شو لام، وانا اور مشتی میلہ کے ہسپتالوں کو بھی اکتوبر کے بعد سے حکومت نے پیسے نہیں دئیے ہیں اس کے علاوہ بھی نجی اشتراک کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں مالی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق محکمہ صحت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ فنڈزکی بندش سے ہسپتالوں کے پاس ملازمین کی تنخواہوں، تعمیر و مرمت اور دوائیاں خریدنے کیلئے بجٹ باقی نہیں بچا ہے جس کی وجہ سے ملازمین سروسزسے بائیکاٹ پر غورکررہے ہیں
ذرائع نے بتایاکہ یہ تمام ہسپتال آئندہ مہینے تک بند ہونے کاخدشہ ہے جس کیلئے محکمہ خزانہ کو پیسے دینے کی درخواست کی گئی ہے اس بارے میں رابطہ پرہیلتھ فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر نے مشرق کو بتایاکہ ہسپتالوں میں مالی معاملات گھمبیر ہورہے ہیں جس کیلئے محکمہ خزانہ کو پیسوں کی ادائیگی کیلئے مراسلہ ارسال کیا ہے اور اس درخواست پر جلد پیسے جاری ہوجائیں گے اور متعلقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرزکے ذریعے یہ پیسے ہسپتالوں کو فراہم کردئیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:  فلسطینی جدوجہد کے دفاع اور مظلوم فلسطینی عوام کی آواز بنوں گا، ایردوان