پشاور پولیس لائنز دھماکہ

خودکش حملہ نے پولیس کی اپنی سیکیورٹی پرسوالات اٹھادئیے

ویب ڈیسک : پشاور پولیس لائنز میں خود کش دھماکہ نے پولیس کی اپنی سیکیورٹی پر کئی سوالات اٹھا دئیے ہیں صوبے کا سب سے اہم مقام ہی محفوظ نہ ہونے سے شہریوں میں مزید عدم تحفظ کا خوف پیدا ہوگیا ہے صوبائی دارلحکومت پشاور کے انتہائی محفوظ ترین مقام کو گزشتہ روز نشانہ بنایا گیا پشاور چھائونی کے اندر سب سے محفوظ ترین مقام پشاور پولیس لائنز ہے پشاور پولیس لائنز میں مسجد پہنچنے کیلئے کافی فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے یہ مسجد ایک جانب پوری پولیس لائنز کے آخر میں آتی ہے تو دوسری جانب اس کے صحت سیکرٹریٹ اور ڈپٹی کمشنر کا دفتر ہے
اسی مسجد کے ساتھ ایف آر پی ہیڈکوارٹرز بھی موجود ہے ان تمام حساس مقامات سے گزر کر 7کلوگرام سے زائد کا بارودی مواد اپنے ساتھ باندھ کر خود کش حملہ آور مسجد پہنچ گیا مسجد میں خود کش حملہ آور نے پہلی صف میں دھماکہ کیا ہے پہلہ صف میں بیٹھنے کیلئے نمازی عمومی طور پر نماز سے کافی وقت قبل ہی مسجد میں پہنچ جاتے ہیں
خود کش حملہ آور بھی مسجد میں نماز سے کافی وقت پہلے پہنچ چکا تھا اور نماز کا انتظار کررہا تھا اور جب امام مسجد نے جماعت کھڑے ہوتے ہی تکبیر کی تو اس نے خود کا دھماکے سے اڑا دیا خود کش حملہ آور کے اتنے اطمینان سے انتہائی حساس مقام تک پہنچ کر اتنی دیر تک انتظار میں بیٹھے رہنے اور پھر اتنا بڑا نقصان کرنے کے بعد پولیس کی اپنی سکیورٹی پر انگلیاں اٹھ گئی ہیں پولیس کا اپنا ہیڈ کوارٹر ہی محفوظ نہیں ہے اور پولیس نے اپنے ہیڈکوارٹر میں ہی کوئی بغیر کسی مزاحمت کے اتنا اندر تک آسکتا ہے تو صوبے کے باقی مقامات پر سکیورٹی کی صورتحال کتنی مخدوش ہوگی اس واقعہ نے واضح کردیا ہے۔

مزید پڑھیں:  وزیر داخلہ کی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سے ملاقات،دہشتگردی ختم کرنےکا عزم