صوبائی اسمبلی کے انتخابات

امن وامان صورتحال،صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں تاخیرکاخدشہ

ویب ڈیسک: خیبرپختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کی گنجائش پیدا کردی ہے جبکہ پشاور دھماکے کے بعد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی نگران نظام کو طول دینے کا اشارہ دیدیا ہے دوسری جانب سوشل میڈیا پر بھی حکومتی حمایتی یافتہ لوگ انتخابات کی تاخیر کا جواز پیش کرنے لگے ہیں ۔ لکی مروت، ڈی آئی خان اور ملاکنڈ کے بعد پشاور میں مسلسل پولیس پر ہونے والے حملوں نے صوبے میں امن وامان کی صورتحال مخدوش کردی تھی اور اب گزشتہ روز پشاور پولیس لائنز میں ہونیوالے خود کش حملے نے مسائل مزید گھمبیر کردئے ہیں خیبر پختونخوا پولیس اس تمام عمل میں تذبذب کا شکار ہے اور اب تک حملے کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے
کالعدم تنظیم کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی ہے اورمزید حملوں کی دھمکی بھی دی گئی ہے تاہم اس غیر یقینی صورتحال کے باعث صوبے میں انتخابات کا عمل کھٹائی کا شکار ہوسکتا ہے گورنر خیبر پختونخوا نے اب تک صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے تاریخ الیکشن کمیشن کو نہیں دی ہے جس کے بعد اب اس میں مزید تاخیر کا امکان ہے
دوسری جانب وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڈ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی وقت 90روز ہے تاہم ماضی میں دیکھا جائے تو 1988میں سیلاب آیا تو انتخابات ملتوی کر دئیے گئے اور2008میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کا سانحہ ہوا جس کے بعد انتخابات میں تاخیر کی گئی ۔آئین میں یہ گنجائش موجود ہے کہ نگران حکومتیں اضافی وقت گزاریں لہٰذا یہ فیصلہ حالات اور وقت دیکھ کر کیا جائے گا۔ اسی طرح سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی حکومت کی جانب جھکائو رکھنے والے صحافی اور دیگر شخصیات نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کے بیج بو دئیے ہیں اور اس پر بحث شروع کردی ہے۔

مزید پڑھیں:  قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، وزیر اعظم