مشرقیات

سنا ہے عرب پتیوں نے بھی سرخ جھنڈی لہرا دی ہے اور چند ایک مطالبے ان کے ہم نے پورے نہ کئے تو شاید ہی وہ امداد ملے جو سال بھر کی زکوة نکالے جانے کے بعد کی رقم کے بھی اڑھائی فیصد نہیں ہوتی تاہم پائی پائی کے محتاجوں کے لیے قارون کا خزانہ ہوتی ہے اس لیے ہم پکے کاغذ پر بھی لکھ کردینے کو تیار ہیں کہ جیسا حکم ،ولی عہد بہادر اور ان کے آسے پاسے کے شہزادوں کا ۔بس ہمارے حال پر رحم کھا کر حسب سابق سخاوت کا مظاہرہ کریں۔اب آئیں یہ بھی جان لیں کہ عرب پتی ہم سے آخر چاہتے کیا ہیں۔یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کی بھوری ٹوکری سے نکال کر ہمیں کورا قراردینے کا کام مفت میںنہیں کیا گیا تھا،یہاں اپنے شہزادوںنے ہمارے ایک ہمسائے کو چند یقین دہانیاں کرائی تھیں جو ظاہر ہم نے ہی کرائی تھیں ۔جس کے بعد گجرات کے قصائی نے بھی ہمیں بھوری لسٹ سے نکالنے پر زیادہ مین میخ نہیں نکالی ۔اب آپ سوال کریں گے کہ یہ یقین دہانیاں کیا تھیں تو جواب میں عرض ہے کہ ہم نے کشمیر کو بھول جانا ہے اس کی یادزیادہ ستائے توبھی صرف ٹھنڈی آہیں بھرنے کی اجازت ہے ۔چیخ وپکار اور عالمی سطح پر مودی سرکار کو گھیرنے کی کوئی سنجیدہ کوشش اب نہیں کرنی۔سنا ہے خبرداروں سے کہ ہمارے عرب پتی شہزادے بھی اب کشمیر میں اپنا سرمایہ لگانے کی تیاری کر رہے ہیں اور اس کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا اب ان کے اپنے مفاد میں بھی ہے ۔ادھر ہم پائی پائی کے لیے ان عرب پتیوں کی جانب دیکھ رہے ہیںایسے میں ان کی فرمائش ٹالنے یا انکار کرنے کی تاب ہم میںنہیں رہی اس لیے مودی سرکار سے مذاکرات تک کی دعوت ہم نے دے ڈالی ہے ۔یہ تو رہا ہمسائے تو تعلق خاطر کامعاملہ ۔اب ادھر سمندر پار نظر اٹھا کر دیکھیں جہاں ہمارے بادشاہوں اور شہزادوںکے ایک ہمسائے نے انکل سام کی مدد سے سب کو ساتھ چلنے پر آمادہ کیا ہوا ہے۔کئی بادشاہوں اور ان کے جانشینوں نے تو قبلہ اول پرقابض سے جھبی بھی ڈال لی ہے باقی موقع کی تلاش میں ہیں۔کچھ عرصہ پہلے ہماری سلام دعا کے بھی چرچے ہورہے تھے عرب پتیوں کے اس ہمسائے سے تاہم کپتان نے کھل کرمخالفت کرکے’ آشیخ مجھے مار”کی دعوت مبارزت دے ڈالی تھی اس لیے کہتے ہیں کہ جنہوں نے کپتان کو ہٹایا وہ اسے لانے والا کام کیسے ہونے دیں گے بہرحال عرب پتی ہوں یا انکل سام سب ہمارے لیے اپنی جیب کی طرف ہاتھ بڑھا سکتے ہیں بس شرط یہ ہے کہ ہم بھی چند شرائط ان کی مان لیںبصورت دیگر پائی پائی کی محتاجی جاری رہے گی ۔تو ”اے مرے فقر غیور فیصلہ ترا ہے کیا ”؟یہ بھی یاد رہے کہ کشمیر،اسرائیل اور افغانستان کے معاملات پر ہم آزادی سے اب فیصلہ کرنے کے قابل نہیں رہے کیا آپ نے اپنے شاباش میاں کے منہ سے نہیں سنا کہ بھکاریوںکا کوئی حق انتخاب یا فیصلہ نہیں ہوتا۔جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔

مزید پڑھیں:  منفی ہتھکنڈوں سے اجتناب کیجئے