پولیس لائنز پشاور دھماکے کے شہداء

شہداء کی تعداد100سے متجاوز ،لواحقین اپنے پیاروں کے زندہ ہونے کی آس میں ملبے پربیٹھے روتے رہے

ویب ڈیسک: ملک سعد شہید پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں ہونیوالے خود کش بم دھماکے کے شہداء کی تعداد100سے تجاوز کرگئی، متعدد زخمیوں کی حالت اب بھی تشویشناک ہے اور جانی نقصان میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دھماکے کے بعد شہر کی فضاء تاحال سوگوار ہے،منگل کے روز لواحقین اپنے پیاروں کے زندہ ہونے کی امید لگائے ملبے پرزاروقطار روتے رہے اور ہسپتال میں بھی صورتحال بے قابوہوگئی جس پرفوج کوطلب کرناپڑا۔ پولیس لائنز سمیت تعلیمی اداروں، سرکاری و نجی دفاتر اور بازاروں میں خوف کا سماں برقرار ہے اور شہر بھر کی سکیورٹی بھی ہائی الرٹ ہے جہاں پشاور ہائیکورٹ، سول سیکرٹریٹ، ہسپتالوں سمیت تمام حساس مقامات اور عمارتوں میں آنیوالوں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پولیس لائنز میں امدادی کارروائیاں رات گئے تک جاری رہیں اور 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی ملبے کے نیچے سے نعشوں کو نکالنے کا سلسلہ جاری رہا۔ پیر کے روز پولیس لائنز کی مسجد میں نماز ظہر کے وقت دھماکہ ہوا تھا جس سے مسجد کی چھت بیٹھ گئی تھی۔
دھماکے میں پولیس افسران و جوان بڑی تعداد میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ دو ڈی ایس پیز سمیت کئی افراد کی نعشیں رات گئے نکالی گئیں جبکہ منگل کے روز ملبے تلے دبی مزید نعشیں نکالی گئیں۔ اس دھماکہ کے نتیجہ میں شہید ہونیوالے بیشتر افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ سی سی پی او پشاور اعجاز خان کے مطابق شہید ہونیوالوں میں 90 فیصد سے زائد پولیس اہلکار تھے
دھماکہ کے وقت 300 سے 400 اہلکار مسجد میں موجود تھے۔ ایل آر ایچ ترجمان نے 100افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جہاں ہسپتال میں 57 زخمی زیر علاج ہیں اور بیشتر کو طبی امداد فراہم کرنے کے بعد فارغ کر دیا گیا ہے۔ ادھر ریسکیو 1122 کے ترجمان کے مطابق دھماکے کے بعد ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔ ریسکیو 1122 نے 146 افراد کو ہسپتال منتقل کیا، 94 زخمی اور 54 شہداء کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ اس آپریشن میں ریسکیو کی 37 گاڑیوں اور 168 اہلکاروں نے حصہ لیا اور پشاور کے علاوہ نوشہرہ، خیبر، صوابی، بنوں اور ڈی آئی خان شہداء کے جسد خاکی منتقل کئے گئے۔ پشاور سانحہ پر صوبہ بھر میں سوگ کا سماں ہے اور سیاسی و سماجی رہنمائوں سمیت مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی جانب سے اس ہولناک دھماکہ پر دلی افسوس اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ تعزیت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ریسکیو آپریشن میں ریسکیو 1122کے ساتھ پاک فوج ، ایدھی،الخدمت اور پاک فوج کی خصوصی ٹیم یو ایس ایس آر نے بھی شرکت کی۔یہ آپریشن 24گھنٹے سے زائد جاری رہا جس میں ملبہ کے نیچے سے 30افراد کو زندہ نکالا گیا،آپریشن شروع ہونے کے 10گھنٹے بعد آخری زخمی نکالا گیاریسکیو کی جانب سے لسنگ سینسر آخر میں لگائے گئے اور جب یہ یقینی ہوگیا کہ ملبہ کے نیچے کوئی بھی زندہ نہیں ہے تو بڑی مشینری کے ذریعے پورا ملبہ ہٹا لیا گیا۔

مزید پڑھیں:  کوئی ایمنسٹی سکیم نہیں ،ٹیکس دینا پڑیگا:وفاقی وزیر خزانہ