آئی ایم ایف کی شرائط

حکومت کی آئی ایم ایف کو شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

ویب ڈیسک:حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام کو موثر طریقے سے بروقت مکمل کرنے کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ کی شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فنانس ڈویژن میں آئی ایم ایف مشن کے چیف نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے جائزہ مشن سے ملاقات کی، جس میں وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ پاور سیکٹر میں اصلاحات لائی جا رہی ہیں اور گیس سیکٹر میں گردشی قرضے کے خطرے سے نمٹنے کیلئے طریقہ کار وضع کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، وزار ت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کیمطابق اس موقع پر آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئیز، وزیر مملکت برائے خزانہ اور محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، ایس اے پی ایم برائے خزانہ طارق باجوہ، ایس اے پی ایم آن ریونیو طارق محمود پاشا، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، سیکرٹری خزانہ، چیئرمین ایف بی آر ودیگرحکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں توسیعی فنڈ سہولت کے تحت 9 ویں جائزے کو پورا کرنے کے لیے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں اور اصلاحاتی ایجنڈے پر تبادلہ خیال کرنے کے علاوہ تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیر خزانہ نے بات چیت جاری رکھنے پر آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر کا شکریہ ادا کیا۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ بطور وزیر خزانہ انہوں نے ماضی میں آئی ایم ایف پروگرام کو کامیابی سے مکمل کیا ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ حکومت موجودہ پروگرام کو بھی مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسحق ڈار نے مشن کے لیے اپنی تمام تر حمایت کو مزید بڑھایا اور توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے تحت 9 ویں جائزہ کو مکمل کرنے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔ آئی ایم ایف کے مشن چیف مسٹر ناتھن پورٹر نے اس موقع پر اعتماد کا اظہار کیا کہ حکومت 9ویں جائزے کی تکمیل کے لیے آئی ایم ایف کی ضروریات پوری کرے گی اور امید ظاہر کی کہ پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات پر اپنی پیش رفت کو جاری رکھنے کے ساتھ آئی ایم ایف پروگرام کو مثر طریقے سے بروقت مکمل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور پاکستان مالیاتی اصلاحات پر مل کر کام کریں گے۔ ادھرذرائع کے مطابق مذاکرات میں آئی ایم ایف کے وفد نے بجٹ میں اعلان کردہ فیصلوں کے مطابق بجٹ خسارہ 4.9 فیصدرکھنے کا وعدہ پورا کرنے کا کہا اور بجٹ فیصلوں کیمطابق پرائمری خسارہ جی ڈی پی کا0.2فیصدرکھنے کاوعدہ پوراکرنے کا بھی کہا گیا۔ آئی ایم ایف وفد نے مطالبہ کیا کہ برآمدی شعبے کو 110ارب روپے کااستثنیٰ ختم کیا جائے، ایف بی آر کی طرف سے 7470 ارب روپے ٹیکس وصولیوں کاہدف ہرحال میں پورا کیاجائے، اس کے علاوہ گردشی قرض میں خاطر خواہ کمی لائی جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے وصولی کا ہدف پورا کرنے کا بھی کہا گیا، ریاستی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرکے ان کا خسارہ بھی ختم کرنے کا کہا گیا ہے
آئی ایم ایف نے نجکاری پروگرام پر عمل درآمد کرنے کا کہا جب کہ آئی ایم ایف نے مالی خسارے اور نقصانات کی نشاندہی بھی کی۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے غریب طبقے کے لیے سبسڈی کی مخالفت نہیں کی ا ور آئی ایم ایف بی آئی ایس پی کے تحت ریلیف جاری رکھنے پر بھی آمادہ ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان تمام مطالبات پرعمل درآمد کریگا لیکن اس کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

مزید پڑھیں:  کالجوں کے داخلہ فیس میں کمی کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں، مزمل اسلم