53بچے ڈیم نہیں غفلت کا شکار ہوئے

53بچے ڈیم نہیں غفلت کا شکار ہوئے

(طاہررشید بنگش)قدرتی آفات یا حادثات کی روک تھا م یقینا انسان کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی ان میں کسی انسان کی کوئی غلطی یا کوتاہی شامل ہوتی ہے۔ سائنس نے بھی اتنی ترقی نہیں کی کہ ان حادثوں یا سانحات کے اوقات اورمقامات کا پیشگی تعین کیا جا سکے۔ ایسے حالات میں انسان بے بس ہوتا ہے اور اس کے پاس صبر کرنے اور حالات سے سمجھوتہ کرنے کے سوا کوئی اور چارہ نہیں ہوتا۔
تاہم بعض حادثات انسان کی اپنی غفلت اور کوتاہیوں کا نتیجہ ہوتے ہیں مزید نقصانات سے بچنے اور ان کے سدباب کیلئے ان حادثات کے اسباب و عوامل کا تعین کرناضروری ہوتا ہے ایسا نہ کرنا مجرمانہ غفلت اور کوتاہی کے زمرے میں آتاہے ۔ا یسی ہی غفلت کا مظاہرہ شہر کوہاٹ نے چندروز قبل29 جنوری کی صبح شہر کے جنوب مغرب میں واقع واحد تفریحی مقام تاندہ ڈیم کے مقام پر ایک دلخراش سانحے کی صورت میں دیکھاجوگنجائش سے زیادہ بچوں کو ایک کشتی میں بٹھانے بلکہ لادنے کی وجہ سے رونما ہو ا۔ اس روز ایک مقامی مدرسے کا مہتمم مدرسے کے امتحانات ختم ہونے پر بچوں کو سیر کی غرض سے ڈیم کی دوسری جانب واقع ایک چھوٹے سے جزیرے پر لے جا رہاتھا۔
حادثے کا شکار ہونے سے قبل کشتی کم وبیش سترہ بچوںکوپکنک کے سامان اور لوازمات سمیت مذکورہ جزیرے پر بحفاظت چھوڑ کر باقی بچوں کو لینے واپس آئی اور مہتمم مدرسہ کی نگرانی میں ایک ایسی کشتی جس میں سیفٹی معیار کے مطابق آ ٹھ سے دس بالغ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش تھی اس میںساٹھ کے قریب بچوں کو بٹھابلکہ لاد دیا گیا۔ابھی بمشکل آدھا ہی سفر طے ہوا تھا کہ بدقسمت بچوں سے لدی کشتی اچانک الٹ گئی اور ملاح سمیت کشتی میں سوار تمام بچے ڈیم کے منفی ڈگری سینٹی گریڈ پانی میں گر گئے۔
کشتی میں سوار بچوں میں زیادہ تعداد ایسے بچوں کی تھی جن کی عمر 14سال سے کم تھی ۔اپنی اچانک موت سے بے خبر معصوم بچوں نے ڈوبتے وقت یقینا اپنے والدین کو پکارا ہوگا لیکن اس وقت ان معصوم صدائوں میں اتنی طاقت نہ تھی کہ انکے والدین اپنے جگرگوشوں کوبچانے کیلئے وہاںتک پہنچ پاتے۔ حادثے میں بچ جانے والے خوش قسمت بچوں میں ایک مصطفی نامی بچے کے مطابق کشتی الٹنے کے بعد اس نے جیسے تیسے خود کو کشتی کے نیچے سے نکالا اور کنارے تک پہنچنے کے لئے اپنے ننھے ہاتھ پیر مارنے شروع کردئیے
لیکن ٹھنڈے یخ پانی نے اس کا جسم مفلوج کر دیا تھا۔ بعد ازاں بے ہوشی کی حالت میں مقامی رضا کاروں نے اس سمیت پانچ بچوں کو پانی سے زندہ نکال کر ہسپتال منتقل کیا۔ واقعے کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی ریسکیو ٹیمیں اور مقامی رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد تاندہ ڈیم پہنچ گئی اور باقاعدہ ریسکیو آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ۔اس طرح پہلے روز سورج ڈھلنے تک 17بچوں کو نکالاجا سکا جن میں صرف پانچ ہی زندہ بچ پائے۔ تین دن کے ریسکیو آپریشن میںزندہ بچ جانے والے پانچ بچوں اور کشتی کے ملاح کی لاش سمیت 53لاشیں پانی سے نکال لی گئیں جبکہ تادم تحریر حمزہ نامی بچے کی لاش نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری تھا ۔

مزید دیکھیں :   کوہاٹ اڈہ کے سامنے فائرنگ،ایف سی اہلکار جاں بحق