سانپ کے ڈسے

سانحہ اے پی ایس کے بعد2015میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت تمام سرکاری اور نجی سکولز اور ایجوکیشن دفاتر میں خصوصی حفاظتی اقدامات تجویز کئے گئے تھے لیکن اس پر چند ماہ کے بعد عملدر آمد چھوڑ دیا گیا تھا گذشتہ روز ملک سعدپولیس لائنز پشاور پر خودکش حملہ کے تناظر میں تعلیمی اداروں اور دفاتر کی سکیورٹی کیلئے دوبارہ رہنما اصول جاری کردئیے گئے ہیں۔ اعلامیہ کے تحت تمام سرکاری سکولز میں بھی سکیورٹی کے مکمل انتظامات کئے جائیں گے تمام نجی اور سرکاری سکولز میں سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب لازمی ہوگی اور اس کو باقاعدگی کے ساتھ چیک کیاجائے گا تمام سکولز کے چوکیدار اورسکیورٹی گارڈز مسلح ہوں گے اور تمام اساتذہ اور دوسرے عملہ کی ڈیوٹی کے دوران باہر نکلنے پر پابندی ہوگی سکولزکے تمام طلبہ کیلئے آئی ڈی کارڈز ضروری ہوگاجس کی چیکنگ روزانہ کی بنیادپر کلاس فور ملازمین کے ذریعے ہوگی سکولز کے داخلی راستوں پر بیرئیر بھی لگانے کا ہدف دیا گیا ہے آئندہ ہفتے سے مذکورہ ایس او پیز پر عملدر آمد کیلئے مانیٹرنگ کا سلسلہ شروع کیا جائے گا اور خلاف ورزی پر کارروائی کی جائے گی۔سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے واقعے کے بعد سکولوں اور تعلیمی اداروں میں بھی دہشت گردی کے خدشات و امکانات کی زد میں رہے دہشت گردوں سے بعید نہیں کہ وہ خدانخواستہ اس طرح کی کوئی کارروائی کریں اس خدشے کو تقویت اس لئے بھی ملتی ہے کہ جو عناصر مساجد میں مالک حقیقی کے حضور سجدہ ریز نمازیوں کونشانہ بنا سکتے ہیں ان سے کوئی بھی کارروائی بعید نہیں پولیس لائنز پشاور میں بظاہر تو وردی میں ملبوس پولیس فورس کونشانہ بنایا لیکن درحقیقت مسجد میں مالک حقیقی کے حضور پیش ہونے والے نمازیوں کونشانہ بنایاگیا دہشت گردوں نے خانہ خدا کوبھی نہ بخش کرثابت کردیا ہے کہ وہ کسی بھی مقام اور کسی بھی جگہ کو کسی بھی وقت نشانہ بنا سکتے ہیں سرکاری ونجی سکول تو ان کے لئے آسان ہدف ہو سکتے ہیں جس کے پیش نظربچوں کے تحفظ کے لئے خاص طور پر حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے ۔ پولیس کی جانب سے اس حوالے سے جوانتظامات دوران دہشت گردی ماقبل کئے گئے تھے فوری طور پراس طریقہ کار کو اختیار کیاجائے اور اس پر مکمل عملدرآمد کی تمام اضلاع میں یقینی ہونے کی چھان بین کا آغاز ہونا چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  تجربہ کرکے دیکھیں تو!