میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں

پاکستان پیپلز پارٹی(پی پی پی)کے سینئر رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کو پاکستان میں لانے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا جائزہ لینا ہوگا کہ اس دہشت گردی کی وجوہات کیا ہیں، حکومت نے جو ٹی ٹی پی کی بحالی کی پالیسی شروع کی یہ اس کی بنیاد ہے کیونکہ جب کابل میں طالبان آئے تو اس کے ساتھ چند ہزار لوگوں کو اسلحہ کے ساتھ پاکستان آنے دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے طالبان سے متعلق کہا گیا کہ یہ گڈ طالبان ہیں اور یہ آئین و قانون کے مطابق کام کریں گے اس لیے ان کی بحالی کی جائے، مگر اس وقت اس سے متعلق نہ پارلیمان اور نہ عوام کو اعتماد میں لیا گیا۔اسی موقع پر وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو قومی اسمبلی میں پشاور دھماکے پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ شدت پسندوں کو آج سے دو یا ڈیڑھ سال پہلے لا کر خیبر پختونخوا میں آباد کیا گیا جو غلط فیصلہ تھا اور اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئے۔ ہمیں صرف ایک بریفنگ کے دوران آگاہ کیا گیا تھا کہ یہ ہو رہا ہے۔اس وقت ہمیں قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔دریں اثناء چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی اور اپوزیشن رہنما نور عالم خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں روزانہ لوگ شہید ہو رہے ہیں اور یہاں سب گپ شپ لگا رہے ہیں۔ قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں نور عالم خان نے پوچھا کہ ہمیں کیا آپ نے مرنے کے لیے رکھا ہوا ہے؟ انہوں نے کہا ملک کیلئے سب سے پہلے خیبرپختونخوا کے لوگ قربانی دیتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ پشاور میں لوگ مر گئے اور ایوان میں ارکان گپ شپ میں لگے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پوچھتا ہوں دہشت گردی کون کررہا ہے؟۔رنگ ببن حال مپرس کے مصداق محولہ تمام بیانات اور اظہارخیال سے اس امر کو سمجھنا اب مشکل نہیں رہا کہ جو گرہ ہاتھوں سے لگائی گئی تھی اب اسے دانتوں سے توڑنا ہو گا پارلیمان کو ایک طرف رکھ کر جو فیصلہ کیاگیا اس کی ذمہ داری اس وقت کی حکومت پر ہی عائد ہوتی ہے یا پھرفیصلہ میں شامل مقتدر ین اس غلطی کے مرتکب ٹھہرتے ہیں بہرحال جوبھی تھا اب خمیازہ پوری قوم کوبھگتناپڑ رہا ہے اور پولیس نشانے پر ہے ۔ جو ہوا سو ہوا کے مصداق اب اس جن کو مل جل کر بوتل میں بند کرنے کی سبیل کی جائے۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''