خیبر پختونخوا گورنر عوامی مسائل نظرانداز

موجودہ اور سابق گورنرکی بیان بازی میں عوامی مسائل نظرانداز

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف اور مخالف جماعتوں نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ شروع کردی، گورنر خیبر پختونخوا نے پی ٹی آئی کیخلاف پریس کانفرنس کردی تو جواب میں سابق گورنر بھی میدان میں آگئے۔ موجودہ اور سابق گورنر ایک دوسرے کیخلاف سیاسی بیان بازی میں عوامی دکھ اور تکلیف کو بھول گئے اور ایک دوسرے کو ہر ممکن حد تک سیاسی نقصان پہنچانا شروع کردیا ہے۔ پشاور میں تین روز قبل 101افراد شہید ہونے اور ساتھ ہی شدید مہنگائی میں لپٹی عوام کے مسائل سیاسی جماعتوں کی نظروں میں اوجھل ہے۔ پشاور میں بم دھماکہ کے معاملہ پر گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قوم کے ذہنوں میں فورسز کیخلاف نفرت کا بیج بو رہے ہیں
عمران خان لاشوں پر بھی سیاست کررہے ہیں۔غلام علی نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں 4سال کے دوران ایک حملہ نہیں ہوا، 2018ء سے 2022ء کے دوران 465 حملے ہوئے، حملوں میں 246پولیس اہلکار شہید اور 404 افراد زخمی ہوئے ان میں سیاستدانوں پرکئے گئے حملے رپورٹ میں شامل نہیں، ریاست سے متعلق جھوٹ کی سیاست کرنا غداری سے بڑا جرم ہے، جھوٹ کی سیاست ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ اسمبلیاں توڑنے والے اب انتظار کریں ۔
گورنر غلام علی کی پریس کانفرنس کے جواب میں سابق گورنر شاہ فرمان نے پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر عائد ہوتی ہے، دوسروں کے ایجنڈے پر چلنے والوں کی وجہ سے ملک میں بدامنی ہے، آئین کیساتھ چلنا ہے،آئین کے مطابق گورنر کو الیکشن کا دن بتانا ہے۔انہوںنے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفے دیکر پشیمان نہیں،الیکشن نہ کرانے سے پی ٹی آئی کو بہت فائدہ ہورہا ہے،اکتوبر تک الیکشن نہ کرانے سے پی ٹی آئی کو بہت فائدہ ہوگا ۔

مزید پڑھیں:  وفاقی دارالحکومت پشاور سمیت دیگر علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے