سانحہ پشاور

سانحہ پشاورپرافواہوں نے پولیس کوچکراکررکھ دیا

ویب ڈیسک : پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے سے منسوب جھوٹی معلومات نے پولیس کو چکرا کر رکھ دیا ہے ۔ آئی جی پولیس پریس کانفرنس میں پھٹ پڑے تاہم تین روز تک میڈیا کو حقیقت سے آگاہ نہ کرنے کی غلطی بھی تسلیم کرلی اور درخواست کی کہ مستقبل میں میڈیا کو تمام معلومات بروقت فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔
سوشل میڈیا اور چند صحافتی اداروں پر پشاور بم دھماکہ سے متعلق جھوٹی معلومات نے پولیس کو مشکل میں ڈال دیا جس کے بعد پولیس افسر بھی صفائیاں دیتے رہے۔ گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری سوشل میڈیا اور بعض صحافتی اداروں کی جانب سے چلائی جانے والی جھوٹی معلومات پر طیش میں آگئے۔ معظم جاہ انصاری کا کہنا تھا کہ جس کا جو کام ہے وہی کرے یہاں ہر کوئی سائنس دان بنا ہوا ہے سوشل میڈیا پر افواہ پھیلائی گئی کہ ڈرون حملہ ہوا ہے لیکن مسجد کی چھت تو پوری ہے نہ اس میں کوئی سوراخ ہوا ہے اور نہ کوئی شواہد ملے ہیں یہ افواہ پھیلائی گئی کہ مسجد میں بارود نصب کیا گیا نہ جانے کیا کیا کہا گیا لیکن حقیقت پیش نہیں کی گئی۔ سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے کہا کہ سرکاری گاڑی میں بارود لے جانے کی خبر مجھ سے منسوب کی گئی جو من گھڑت تھی۔ آئی جی اور سی سی پی او کی جانب سے سخت رویہ کے بعد وہاں موجود میڈیا نے بھی تمام غلط معلومات کی اشاعت اور پھیلائو کا ذمہ دار پولیس کو ہی قرار دیدیا۔
صحافیوں نے گلہ کیا کہ سی سی پی او سمیت تمام آفیسرز فون نہیں اٹھا رہے تھے اور معلومات فراہم نہیں کی جا رہی تھیں ایسے میں کہاں سے حقیقت سامنے لائی جاتی ؟ آئی جی نے درخواست کی کہ آج سے آگے بڑھا جائے اور مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے تمام معلومات کا تبادلہ کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ، مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق