ٹی ٹی پی سے بات چیت ہم نے شروع نہیں کی،شاہ محمودنے الزام مستردکردیا

ویب ڈیسک :پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دینے سے پہلے نواز شریف فیصلہ کریں کہ الزام لگانا ہے، سیاسی انتقام لینا ہے یا شرکت کی دعوت دینی ہے ۔اُنھوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اس سب کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے خلاف جھوٹے مقدمے کردار کشی کارکنوں کو دھمکانا بھی جاری رہے۔لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں وزیر اعظم کی بے حسی نظرآ رہی ہے جبکہ پورا صوبہ اور پوری قوم حالت سوگ میں ہے۔
میں سوال کرتا ہوں شہباز شریف سے، ہم حساب دینے کے لیے تیار ہیں، کیا آپ بھی تیار ہیں؟ آپ کے دور میں پنجاب میں جو ماورائے عدالت قتل ہوئے ان کا حساب دینے کے لیے تیار ہیں؟شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جب سے سازش اور مداخلت کے ذریعے ان کی حکومت کو رخصت کیا گیا ہے، تب سے اُن کے حساب کے مطابق دہشتگردی کے واقعات میں 52 سے 53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ یہ اس لیے ہوا کہ آپ کی توجہ اور ترجیحات میں تبدیلی آئی ہے۔
قوم کی ترجیح میں دہشتگردی کا مقابلہ اور معیشت کی بحالی تھی اور ہے مگر آپ کا ایجنڈا ذاتی ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ لوگ اس کا ذمہ دار پی ٹی آئی کو ٹھہرا رہے ہیں مگر اُنھوں نے کہا کہ کیا نواز شریف نے 2013 میں سب سے پہلے ٹی ٹی پی سے بات کرنے کی شروعات نہیں کی تھی جن کے ناکام ہونے کے بعد ضرب عضب شروع کیا گیا۔اُنھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تصور میں کبھی نہیں آیا کہ جو قانونی مراحل ہیں ان سے پہلوتہی کی جائے گی یا یہ کہ پاکستان کی آئین کی جو شقیں ہیں انھیں بالائے طاق رکھ کر جنگجوئوں سے گفتگو کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  نوشہرہ، نایاب پہاڑی تیندوے کو مقامی شکاریوں نے مار دیا