فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی مسائل مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ بیٹھنے سے انکار کرنا اپنے ہاتھوں خود اپنی جماعت کو تنہا کرکے دیوار سے لگانے کے مترادف ہے جس کے بعد ان کو مزید اعتماد میں نہ لینے کا شکوہ کرنے کا موقع بھی شاید نہ ملے پی ٹی آئی نے پشاور میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے بعد اب آل پارٹیز کانفرنس میں بھی شرکت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اس وقت ملک کی جوصورتحال ہے اس کاتقاضا ہے کہ سیاست کو بالائے طاق رکھ کر ملک وقوم کی بقاء اورتحفظ کے حوالے سے اس وقت مشاورت اور فیصلے کی ضرورت ہے جس سے انکار کافیصلہ مناسب نہیں اس پر دوبارہ غور کرنے اور نظرثانی کی ضرورت ہے۔گو کہ گزشتہ دس ماہ سے سیاسی درجہ حرارت آسمان کوچھونے لگا ہے لیکن بہرحال اب بھی اگرسیاسی قائدین ایک ساتھ مل بیٹھیں تواحسن ہو گا سابق وزیراعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کسی صورت بھی سیاسی قائدین کے ساتھ نہ بیٹھنے اور تنہا پرواز جاری رکھنے کی جوپالیسی اب تک اختیارکئے رکھی اس کے اثرات اور ثمرات اب ان کے سامنے ہیں یہ ایک اچھا موقع ہے کہ سیاستدان مل بیٹھیں اور تحریک انصاف کی بھی اس میں نمائندگی ہو۔ حالات کو معمول پرلانے اور تلخیاں کم کرنے کے حوالے سے حکومت نے پہل کرکے ذمہ دارانہ کردار کا مظاہرہ کیا ضرورت اور ذمہ داری بھی حکومت اوروزیراعظم ہی کی تھی کہ وہ ملکی حالات کومعمول پرلائیں۔اگرچہ تحریک انصاف کی جانب سے انکار کاجواب آیا ہے اس کے باوجود بعض افراد یہاں تک مشورہ دے رہے ہیں کہ وزیر اعظم کوتمام تر معاملات کے باوجود تحریک انصاف کی قیادت سے ذاتی رابطہ کرکے ان کو اجلاس میں شرکت کی دوبارہ دعوت دے کراتمام حجت کرنا چاہئے اس کے باوجود بھی اگر ضد اور انا کی دیوار نہ گری تو پھراسے یکسوئی اور اتمام حجت کے ساتھ گرانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہے گا جو پی ٹی آئی کے لئے مشکلات کاباعث ہوسکتی ہے بہرحال سیاسی معاملات سے قطع نظرملکی معاشی صورتحال اوراب امن و امان کی صورتحال اس امرکی متقاضی ہے کہ ملکی معاملات کاحل مل بیٹھ کر نکالا جائے اس وقت پی ڈی ایم اورتحریک انصاف دونوں کو انتہا پسندانہ اور میں نہ مانوں قسم کے نہیں بلکہ اعتدال پر مبنی موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ اس قدرمشکل حالات کے باوجود سیاستدانوں میں تعامل نہ ہونا بھی اپنی جگہ مشکلات میں ا ضافے کا باعث ہے جس کا ملک اب مزید متحمل نہیں ہوسکتا معیشت وسیاست آج جس نہج پرکھڑی ہیں یہ اہم قومی چیلنج ہے کہ اس موقع پرسیاستدان اور تمام سیاسی قائدین ایک میز پر بیٹھ کراپنا کردار ادا کریں سیاسی قائدین کو اپنی انائوں کے حصار سے باہر نکلنا چاہئے۔

مزید پڑھیں:  اپنے جوتوں سے رہیں سارے نمازی ہو شیار