دہشت گردی کی نئی لہر

دہشت گردی کی نئی لہر کا پولیس ہدف

ویب ڈیسک :دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن فورس کا کردار نبھانے والی خیبرپختونخوا پولیس کو دہشت گردوں نے کچھ سالوں سے براہ راست نشانے پر رکھا ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع میں تواتر سے پولیس کونشانہ بنانے کے واقعات ہورہے ہیں ۔کچھ دن قبل پشاورکے نواحی علاقے سربند میں ایک ڈی ایس پی کو دوگارڈز سمیت نشانہ بنایاگیا ۔اس سے قبل لکی مروت ،بنوں ،ٹانک ،وزیرستان اورڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کونشانہ بنایا گیا۔ ان کے علاوہ بھی چارسدہ نوشہرہ مردان میں ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں لیکن آخری بار تو جس بڑے پیمانے پرپولیس کے سب سے مضبوط حصار میں اس پر بڑا حملہ کرکے اسے چیلنج کردیاگیا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ ان واقعات کے سامنے پولیس نے حوصلہ نہیں ہارا اورکئی مواقع پردہشت گردوں کی کمر توڑی گئی ۔اس جنگ میں پولیس کی لازوال قربانیوں نے قوم کی نظروں میں اس کی عظمت اورتوقیر میں بہت اضافہ کیا ہے۔ لیکن بدامنی اوردہشت گردی کاایک واقعہ پورے معاشرے اوراس کے ہرشعبے کوجس طرح جھنجھوڑ کررکھ دیتا ہے گزشتہ سالوں میں اس بات کاسب کوخوب اندازہ ہوگیا ہے۔ حکومت اورسیکورٹی اداروں کوایک بار پھر بیٹھ کرسرجوڑنے ا ورقومی ایکشن پلان کو دوبارہ لاگو کرنے کی ضرورت ہے اور روزانہ کی بنیاد پردھماکوں اوردہشت گردی کے واقعات کاانتظار کرنے کی بجائے جارحانہ انداز میں دہشت گردوں اوراس کے سہولت کاروں کاقلع قمع کرنے کی ضرورت ہے ۔

مزید پڑھیں:  محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کر دی