جنرل مشرف۔ ایک عہد کا خاتمہ

سابق آمرجنرل(ر)پرویز مشرف طویل علالت کے بعد بالآخر فانی دنیا کو خیر باد کہہ کر رخصت ہو گئے کسی بھی ذی روح کا بالاآخر یہی انجام ہوتا ہے کہ کل نفس ذائقة الموت کے حوالے سے ہم سب کا ایمان ہے کہ بالآخر ایک روز ہم نے اللہ کے پاس جانا ہے ‘ بقول شاعر
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے
اسلامی تعلیمات اگرچہ ہمیں اس بات کی تلقین کرتی ہیں کہ مرنے کے بعد انسان کا معاملہ اس کے خالق و مالک کے ساتھ ہو جاتا ہے اور حتی المقدور مرنے والے کی کمزوریوں ‘ بشری خطائوں اور دوسروں کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتیوں سے صرف نظر کرنا چاہئے۔ لیکن بدقسمتی سے مرحوم نے جس طرح ملک وقوم کے ساتھ طاقت کے زعم میں منفی طرز عمل اختیار کئے رکھا تھا اور وہ یہ بات بھول گئے تھے کہ طاقت ہمیشہ قائم نہیں رہتی ‘ اسے بالآخر ایک نہ ایک روز زوال پذیر ہونا ہوتا ہے ‘ یعنی ہر کمال را زوال’ تو بالآخران کابھی انجام وہی ہوا ‘ کہ طاقت کے بل پرجس طرح انہوں نے اقتدار پر قبضہ جما کر سب کچھ تلپٹ کیا تھا ‘اقتدارسے محروم ہونے کے بعد ان کے انتہائی قریب سمجھے جانے والوں نے بھی ان سے منہ پھیر لیا تھا ‘ بات یہاں تک رہتی تو پھر بھی اسے انسانی فطرت قرار دے کر نظرانداز کیا جا سکتا تھا کیونکہ زندگی کا اصول ہی چڑھتے سورج کی پوجا کرنا ہے ‘ غروب ہو کر معدوم ہونے والے پر توجہ کوئی بھی نہیں دیتا ‘ جبکہ انہیں عدالت سے اپنے کئے کی سزا سنائے جانے اور آئین شکنی پر آرٹیکل چھ کے تحت پھانسی کا حکم دیئے جانے کے بعد اگرچہ انہوں نے ملک سے خود ساختہ رخصتی میں ہی اپنی بقاء کومقدم جانا ‘ مگر قدرت جس طرح گرفت کرکے انسانوں کو نشان عبرت بناتی ہے اس حوالے سے تاریخ کے اوراق بھر ے پڑے ہیں ‘ سو جنرل صاحب بھی اپنے انجام سے بچ نہیں پائے اور ان کی نامعلوم بیماری میں مبتلا ہو کرزندگی اور موت کے کربناک لمحوں کے بیچ معلق ہونے سے بھی عبرت کی داستان رقم ہوئی ہے جوکسی بھی طاقتور کو یہ احساس دلانے کے لئے کافی ہے کہ وقتی طاقت پر غرور کرنا نہیں چاہئے ‘ اگرچہ ان کے انجام کے حوالے سے بہت کچھ کہا جا سکتا ہے اور یقینا یہ سلسلہ رکنے کا نہیں ہے تاہم یہ وقت کسی کی رحلت پر منفی تبصروں کا نہیں ‘ ہمیں ان کی بشری کمزوریوں کو اجاگر کرنے کی بجائے ان کومعاف کردینا چاہئے اور اب چونکہ ان کا تعلق دنیوی زندگی سے ختم ہو کر اخروی زندگی کے ساتھ جڑ گیا ہے ‘ اس لئے وہ اپنے تمام تر نیکیوں اور کمزوریوں سمیت جس بڑے عدالت کے سامنے پیش ہوگئے ہیں وہاں ان کے ساتھ یقینا انصاف ہوگا۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت