پولیس لائن دھماکہ

پولیس لائن دھماکہ کیلئے رقم بھارتی ایجنٹ بشیر نے دی،8سہولت کار ہیں

ویب ڈیسک : پشاور پولیس لائنز کے مسجد میں خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے والے خود کش حملہ آور سے متعلق سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ مبینہ خود کش حملہ آور ضلع مہمند کا رہائشی ہے جو اس سے قبل 2 افراد کی جانیں بھی لے چکا تھا۔ 2افراد کے قتل کی پاداش میں جرگہ نے ملزم کا گھر مسمار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ملزم بعد ازاں افغانستان فرار ہو گیا تھا۔ پولیس لائنز دھماکہ کی تحقیقات کرنے والی ٹیموں کی جانب سے سانحہ سے متعلق تحقیقات میں مزید پیش رفت سامنے آئی ہے ۔
ذرائع کے مطابق خود کش دھماکہ کرنے والے کا نام ایاز مہمند تھا۔ حملہ آور نے اس سے قبل غلنئی کرکٹ گرائونڈ مہمند میں 2 افراد کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد مقامی جرگہ نے ایاز مہمند کے گھر کو مسمار کرنے کا فیصلہ سنایا تھا ۔ جرگہ کے فیصلہ کی روشنی میں سول انتظامیہ اور ایف سی نے اس کے گھر کو مسمار کر دیا تھا۔ اس دوران ایاز افغانستان فرار ہو گیا تھا جس کے بعد امکان ہے کہ ایاز کے کالعدم تنظیم سے روابط استوار ہو گئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ایاز کا بھائی عربستان حلیم زئی مہمند کا رہائشی ہے اور وہ کالعدم تنظیم کا سرگرم کارکن تھا جسے 2012 میں سکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا تاہم سال 2018 میں ملزم کو عدالت نے بری کر دیا تھا۔
ادھر پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس لائنز خود کش حملہ کا ماسٹر مائنڈ مکرم عرف سربکف ہے ۔ اس طرح حملہ کی منصوبہ بندی اور فنڈنگ بھی بیرون ملک سے کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس لائنز خود کش حملہ میں 8 افراد نے سہولت کاری کی جبکہ حملہ میں استعمال کی گئی موٹر سائیکل کے آخری مالک کا بھی پتہ لگا لیا گیا ہے۔ دھماکہ کیلئے افغانستان میں مقیم بشیر نامی شخص نے رقم فراہم کی ہے جو بھارت کی خفیہ ایجنسی کیلئے کام کرتا ہے ، اسی طرح بارودی مواد و یگر سامان فراہم کرنے والا مکمل عرف سربکف اور تین دیگر ساتھی تھے ۔ اس حوالے سے تصدیق کیلئے سی سی پی او پشاور محمد اعجاز اور ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی سے رابطہ کیا گیا تاہم ان کا موقف نہیں مل سکا۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردی کی لہر :پنجاب میں 9ہزار سے زائد افراد واچ لسٹ میں شامل