ویب ڈیسک :انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے الیکشن کمیشن کو بریفنگ کو بتایا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے انعقاد کیلئے انہیں 57ہزار پولیس اہلکار وں کی کمی کا سامنا ہے جبکہ انتخابات کے دوران دہشت گردی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا ۔ گزشتہ روز الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی پولیس خیبر پختونخوا نے شرکت کی اجلاس میں آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں انتخابات کیلئے انہیں 57ہزار پولیس اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے
اگر آزادکشمیر اور گلگت بلتستان سے مدد لے لی جائے پھر بھی کمی برقرار رہے گی پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی خدمات صوبے کو درکار ہوگی آئی جی نے بتایا کہ سال 2022میں پولیس پر 494حملے ہوئے جن میں 119جوان شہید ہوئے جبکہ سال 2023میں اب پولیس پر 46حملے ہوئے جن میں 93جوان شہید ہوچکے ہیں انتخابات کے دوران دہشتگردی کی کارروائی کے امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا اور نہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ انتخابات مکمل طور پر پرامن ہونگے الیکشن کمیشن نے آئی جی ہدایات جاری کیں کہ وہ پاک فوج اور فرنٹیئر کور کی تعیناتی سے متعلق مزید کام کیاجائے اور الیکشن کمیشن کو آگاہ کیاجائے چیف الیکشن کمشنر نے اس موقع پر کہا کہ انتخابات کے انعقاد کیلئے غیر جانبدار افسران کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے
صوبائی حکومت ، چیف سیکرٹری اور آئی جی اس بات کو یقینی بنائے کہ صوبے میں تمام غیر جانبدار سٹاف کی تعیناتی کی جائے ضمنی انتخاب میں جو ڈسٹرکٹ اور ریٹرننگ آفیسرز تعینات کئے گئے ہیں اگر ان کا کسی جماعت سے تعلق ہے تو الیکشن کمیشن کو آگاہ کیاجائے تاکہ ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔الیکشن کمیشن نے انتخابات کرانے کیلئے حکومت سے مزید بجٹ بھی مانگ لیا ہے ۔
