مشرقیات

جناب موسم بدل رہا ہے ،تمام تر سردوگرم سہنے کے باوجود ہمیں اس کا ادراک نہیں ہورہا تو اللہ سے عقل سلیم مانگنی چاہئیے ۔اپنے ہاں کے بچوں کو پڑھاتے ہوئے جب عقل سلیم کا لفظ یا مقام آیا تو بچے سے پوچھا ”پتا پپورے !کیا مطلب ہے عقل سلیم کا”؟آگے سے منہ توڑجواب ملا” سلیم ماموں کی عقل”۔ہمیں معلو م ہوگیا کہ ہمارے مستقبل کے معمار وں کو جو استاد سبق پڑھانے پر مامور ہیں خدا دشمن کے بچوں کو بھی پڑھانے کے لیے ان کامحتاج کسی کو نہ کرے۔آپ سوچیں گے ہم اساتذہ کے پیچھے فی سبیل اللہ لٹھ لے کر پڑ جاتے ہیں ایسی بات نہیں ہمیںقلم اور لٹھ اٹھانے کے قابل بھی ان ہی اساتذہ نے بنایا ہے تاہم عشروں ہوئے بچوں کو پڑھانے کی بجائے یہ اساتذہ صرف ”استادی ”دکھا رہے ہیں اس کا یہ ثبوت کم ہے کہ ان کی اکثریت اپنے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں کے حوالے کر اپنے اوپر عدم اعتماد کر چکی ہے ۔بہرحال غریبوںکے بچوںکا اللہ والی ۔۔۔اب آئیں اصل موضوع کی طرف۔ہمارے ہاں لوگ حیران ہوتے ہیں کہ آخر تمام تر وسائل اور ایک ایسا ملک ہونے کے باوجود جہاں قدرت نے ہر قسم کی نعمتیں زمین پر اتار رکھی ہیں ہم کیوں دو قدم بھی آگے نہیں بڑھ پا رہے بجائے اس کے پیچھے کی طرف گردش ایام کو لوٹانے پر لگے ہوئے ہیں۔تو جناب صاف بات ہے کہ جو ہمیں پڑھانے پر مامور ہیں انکی سوچ فرسودہ ہے ۔یہ لوگ اسمارٹ فون پر تمام تر سائنسی کارناموں کو بچشم خود دیکھنے کے باوجود بچوںکو سکھانے کی بات آئے تو ان کا ذہن کام نہیں کرتا۔وہ یہ تو جانتے ہیں کہ اسمارٹ فون کیسے کام کرتا ہے مگر بچوںکو یہ بتانے سے عاری ہیں کہ اسمارٹ فون بنایا کیسے جاتا ہے ۔انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ دنیا کس تیز رفتاری سے راکٹ سائنس کی طر ف بڑھ رہی ہے نئی دنیائیں تلاش کرنے کا کام کتنا تیز کردیا گیا اور یہی نہیں زمین کے علاوہ بھی نئی بستیاں بسانے کی منصوبہ کی جا رہی ہے تاہم مسلہ یہ ہے کہ بہت سے چیزوں کا علم رکھتے ہوئے بھی ہمارے اساتذہ مستقبل کے معماروںکی رہنمائی کے قابل نہیں ہیں بجائے اس کے وہ انہیں دنیا کے عارضی ٹھکانہ ہونے کا درس ازبر کراتے ہوئے اپنے حق سے بھی دستبردار ہونے کا درس دیتے ہیں۔یادش بخیر !ہمارے ایک استاد ایسے بھی تھے جومہینے میں تیجے کے لیے لازمی نکل جاتے تھے اور باقی کے تین ہفتے بھی انگریزی پڑھانے کی تنخواہ لینے کے باوجود وعظ ونصیحت سے اپنا پیریڈ پورا کر لیتے تھے،ایک بار تو عین امتحان کے دنوں میں چالیسویں پرنکل پڑے اور ممتحن کے طور پر اپنے طالبعلم بھائی کو بچوںکے پرچے چیک کرنے پر لگادیا۔ظاہر سی بات ہے کہ جب بچوںکو پڑھانے والوں کا یہ حال ہو تو پھر دنیامیں بدلتے موسموںکا ادراک کون کرے گا اور ہم زمانے کے سردوگرم سہنے کے لیے ہماری تیاری بھی معلوم۔

مزید پڑھیں:  بجلی ا وور بلنگ کے خلاف اقدامات