بیانات نہیں ٹھوس ثبوت

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ ان کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے اور اس مقصد کے لئے جنوبی وزیرستان کے علاقے کے دو لوگوں کو ٹاسک دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کو قتل کرنے کے لئے دونوں پیشہ ور قاتلوں کو رقم بھی ادا کی گئی ہے،ان کے پاس اس منصوبے کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ان کو جنونی شخص کے ذریعے قتل کا منصوبہ بنایا گیا ہے جو سچ ثابت ہوا اور مبینہ طور پر ان کو تین شوٹرز کے ذریعے حملہ کروا کر جان سے مارنے کی کوشش کی گئی، جے آئی ٹی نے تفتیش کر کے تین حملہ آوروں کی رپورٹ دی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ جتنی مرضی کوشش کر لیں مجھ پر دبائو نہیں ڈال سکتے۔تحریک انصاف کے چیئرمین مقبول سیاستدان اور سابق وزیر ا عظم رہے ہیں جن سے اس بات کی توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ کوئی ایسا موقف اختیار کریں گے جوسطحی ہواور ان کے پاس اس بیانیہ اور الزام کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہ ہو محولہ بیان سے قبل انہوں نے اس قسم کی منصوبہ بندی کا الزام سابق صدر پرعائد کیا تھا جس پر ان کو قانونی نوٹس دیا گیااب وہ ایک مرتبہ پھر اپنے قتل کے شبے کا اظہار کر رہے ہیں بہتر ہوتا کہ وہ اپنے دعوے کے ثبوت کے طور پر کوئی آڈیو ویڈیو یا کوئی اور ثبوت بھی بتاتے یا کم از کم اطلاع دینے والے کے حوالے سے کوئی اشارہ کرتے ۔جس سے قطع نظر ان کی جان کو خطرات سے انکار نہیں لیکن انہوں نے جس طرح منصوبے کامفصل علم ہونے کا تاثر دیا ہے اس سے شاید اتفاق اس لئے نہ کیا جاسکے کہ اس طرح کی سازشیں اور منصوبے سوپردوں میں چھپ کر بنتی ہیں اور اس طرح کے منصوبوں کا قبل از وقت علم ہونا تو دور کی بات منصوبے پر عملدرآمد ہونے کے بعد بھی اس کے پس پردہ کرداروں تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت کا واقعہ سامنے ہے ان کے اس بیان کے بعد ٹی ٹی پی نے بھی واضح طور پر تردید کی ہے کہ ان کا اس طرح کا کوئی منصوبہ نہیں اس کے باوجود اگر سابق وزیر اعظم کے پاس واقعی ثبوت موجود ہوں اور وہ وثوق سے اس کا اظہار بھی کر رہے ہیں بہتر ہوگاکہ موصوف بیانات کی بجائے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو تفصیلات سے آگاہ کرکے سکیورٹی مانگیں تاکہ عملی طور پر تحفظ کے اقدامات کئے جائیں۔

مزید پڑھیں:  جائیں تو جائیں کہاں ؟