امریکا عملی مدد کرے

امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ دینے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکا کا اہم شراکت دار رہے گا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہاکہ امریکا دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ ہوں گے کیونکہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان اس کا اہم شراکت دار ہے۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی بڑھتی لہر پر بات کرتے ہوئے نیڈ پرائس نے کہا کہ دہشت گردی ایک لعنت ہے جو پاکستان، بھارت اور افغانستان کو متاثر کر رہی ہے اور یہی وہ چیز ہے جس پر ہم پورے خطے میں توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان کی بات آتی ہے تو وہ امریکا کا اہم شراکت دار ہے اور ہر لحاظ سے شراکت دار ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہم نے حال ہی میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم پر بات کی ہے۔دہشت گردی کی عود کر آنے والی لہراور ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کی کارروائیوں میں اضافہ پر امریکی یقین دہانی اپنی جگہ احسن امر ضرور ہے لیکن صرف یقین دہانی سے مسئلے پر قابو پانا ممکن نہیں پاکستان کو اس تازہ صورتحال پر تشویش بھی ہے اور مشکلات بھی پیش آرہی ہیں جس میں اعانت کا تقاضا ہے کہ امریکا پاکستان کی انسداد دہشت گری کے ضمن میں جدید اسلحہ و سازو سامان کی فراہمی اور انسداد دہشت گردی پراٹھنے والے اخراجات میں حصہ ڈال کر بہتر طور پر مدد کر سکتا ہے ۔ پاکستان انسداد دہشت گردی کے عمل میں امریکا کا اہم شراکت داروں کی مشاورت اور ان کی مشکلات کو پیش نظر رکھے بغیر نکلنے کا جو فیصلہ کیا اس سے پیدا شدہ حالات سے آج پاکستان بطور خاص متاثرہ ملک بن گیا ہے امریکا اگر افغانستان سے واپسی سے قبل وہاں پرموجود ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں کا صفایا کرنے کی ذمہ داری پوری کرکے جاتا تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی اب جبکہ امریکا کو اس کی غلطی کا احساس ہوچکا ہے تو یہ بھی غنیمت ہے بہتر ہو گا کہ زبانی کلامی مدد کا یقین دلانے کی بجائے امریکا عملی طور پر پاکستان کی مدد کرے اور ٹی ٹی پی کا صفایا کرنے اور افغانستان کو اس کے ٹھکانوں سے پاک کرنے کے حوالے سے طالبان حکومت کو بھی اپنی ذمہ داری پوری کرنے کے لئے دبائو ڈالے۔

مزید پڑھیں:  بھارت کا مستقبل امریکہ کی نظر میں