سکیورٹی کے نام پرمشکلات

پولیس لائنز مسجد دھماکے کیکئی روز بعد بھی سول سیکرٹریٹ میں معمولات زندگی بحال نہ ہونا مسئلہ نہیں بلکہ انتہائی سخت سکیورٹی کے حصار کے باعث بیشتر شہری گیٹ سے ہی واپس ہوجانا مشکلات کا باعث امر ہے پولیس لائنز کی مسجد میں ہونیوالے خود کش دھماکے نے سول سیکرٹریٹ میں بھی خطرات کے خوف میں ا ضافہ فطری امر ہے ۔اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لائنز مسجد کے واقعے کے بامرمجبوری سکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے ہر گاڑی کی تلاشی لی جا رہی ہے جس میں سرکاری اور پرائیویٹ دونوں شامل ہیں سخت سکیورٹی کے باعث کئی شہریوں کو سول سیکرٹریٹ میں داخلہ کی اجازت بھی نہیں ملتی اور انہیں داخل دروازے سے ہی واپس لوٹ جانا پڑتا ہے سول سیکرٹریٹ میں کئی مسائل کے حل کیلئے سائلین افسران اور ملازمین سے ملنے آتے ہیں تاہم اب سکیورٹی صوتحال سخت ہونے کی وجہ سے سول سیکرٹریٹ کے اپنے ملازمین کو بھی اندر جانے میں مشکل پیش آرہی ہے یہ ایک نازک صورتحال ہے۔حالات کے باعث سیکرٹریٹ میں داخلے کے لئے سخت سکیورٹی کی ضرورت سے انکار ممکن نہیں اور نہ ہی حفاظتی ا قدامات میں کسی کوکوتاہی کا متحمل ہوا جاسکتا ہے لیکن سیکورٹی کے نام پرلوگوں کا داخلہ محدود کرنے کی کوشش کی حمایت نہیں کی جا سکتی حکام کو اس امر کا ادراک ہونا چاہئے کہ سول سیکرٹریٹ کوئی تفریحی مقام نہیں یہاں آنے والے بامر مجبوری اپنے کام نکلوانے آتے ہیں مشکل امر یہ ہے کہ لوگوں کو معاملات نمٹانے کے لئے براہ راست سفارش کرنے اور رشوت تک دینے کی ضرورت پڑتی ہے اگر ان کے کام خوش اسلوبی سے میرٹ پر نمٹائے جارہے ہوتے تو شاید ہی کوئی ادھر کارخ کرتا ضرورت اس امر کی ہے کہ اس امر کا امکان ہی معدوم کیا جائے کہ لوگوں کو سیکرٹریٹ آنے کی ضرورت پڑے اس کے بعد سکیورٹی کے انتظامات کے ساتھ لوگوں کو سیکرٹریٹ میںکام کی نوعیت دیکھ کرداخلے کی اجازت ملنی چاہئے ان دو اقدامات پرعملدرآمد سے سکیورٹی کی ضرورت اور عوام دونوں کی مشکلات میں کمی آسکتی ہے سکیورٹی کے نام پر عوام کو داخلی دروازے سے واپس کیا جائے اور اندر بیٹھے ہوئے بابو اپنی روش ترک نہ کریں تو لوگوں کی شکایات میں اضافہ ہونا فطری امر ہوگا چیف سیکرٹری کو اس کا نوٹس لے کر ایسا طریقہ کار وضع کرنا چاہئے کہ عوام کے کام بھی متاثر نہ ہوں اور سکیورٹی کی ضرورت پر بھی سمجھوتہ نہ ہو۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ