اخلاق

اخلاق

اسلام میں ایمان اور اخلاق2الگ الگ چیزیں نہیں ہیں۔ ایک مسلمان کی پہچان ہی اخلاق سے ہے ۔ اگر اخلاق نہیں تو مسلمان نہیں۔یہ ہو نہیں سکتاکہ ایک مسلمان ایمان کا تو دعوی کرے مگر اخلاقیات سے عاری ہو۔ہمارے پیارے نبی کریم کائنات میں اخلاقیات کاسب سے اعلی نمونہ ہیں جس پر اللہ کریم جل شانہ کی کتاب ِ لاریب مہرتصدیق ثبت کر رہی ہے۔
ترجمہ)”بے شک تم بڑے عظیم اخلاق کے مالک ہو۔”
اورایسا کیوں نہ ہو آپ مکارم اخلاق کے اعلی معارج کی تعلیم و تربیت اور درستگی کے لیے مبعوث فرمائے گئے ۔جیسا کہ خودآپ مالک ِ خلق عظیم فرماتے ہیں ۔
” میں اعلی اخلاقی شرافتوں کی تکمیل کے لئے بھیجا گیا ہوں۔”(حاکم ، مستدرک)
یعنی میں اعلی اخلاق کی تمام قدروں کو عملی صورت میں اپنا کر، اپنے اوپر نافذ کر کے تمہارے سامنے رکھنے اور ان کو اسوہ حسنہ بنا کر پیش کرنے کے لئے مبعوث کیا گیا ہوں۔
ہمارے آقا و مولا کی پوری زند گی پیکر ِ اخلاق تھی کیونکہ آپ نے قرآنی اخلاقی تعلیمات سے اپنے آپ کو مزین کر لیا تھا۔ آپ کا اخلاق قرآن کے احکام و ارشادات کا آ ئینہ تھا، قرآن کا کوئی خلق ایسا نہیں ہے جس کو آپ نے اپنی عملی زندگی میں نہ سمو لیا ہو۔اسی لیے قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے ہمیںنصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
(ترجمہ) بے شک تمہارے لیے اخلاق کے اعلی معارج کی تکمیل کرنے کیلئے رسول اللہ کی پیروی کرنے میں بہترین نمونہ ہے”۔
ایمان و عبادت کی درستگی کی عملی نشانی صحت اخلاق ہے بلکہ عبادات و تعلیمات اسلامی کا لب لباب اخلاق کو سنوارنا اور نکھارنا ہے جس کی تائید نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد گرامی سے ہوتی ہے۔
ترجمہ”مسلمانوں میں کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جس کا اخلاق سب سے بہترین ہو”۔
ایک اور حدیث مبارکہ ہے ۔
”تم میں بہتر وہ ہے جو تم میں اخلاق کے اعتبار سے بہتر ہے۔

مزید پڑھیں:  خیبرپختونخوا کابینہ کا اہم اجلاس کل طلب