ویب ڈیسک: پاک افغان سرحد پر واقع طورخم گیٹ کی بندش کے اگلے روز فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، عسکری حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے تبادلے میں کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جبکہ سرحدی حدود میں واقع آبادی سے بعض مکین محفوظ مقام پر منتقل ہوگئے، طورخم گیٹ کھلنے کے حوالے سے کسی سطح پر مذاکرات کی اطلاع نہیں جبکہ اس واقعے سے ٹرانسپورٹرز و تجارت سے وابستہ افراد کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب افغان بارڈر سکیورٹی حکام نے مریضوں کیساتھ تیمارداروں کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہ دینے کو جواز بنا کر طورخم گیٹ کو ہر قسم کی گاڑیوں اور پیدل افراد کی آمدورفت کیلئے بند کر دیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان طورخم کے راستے ہر قسم کی آمدورفت معطل ہوگئی جو تاحال معطل ہے۔
کل بروز پیر طورخم گیٹ پر موجود دونوں ممالک کی سکیورٹی فورسز کے درمیان اچانک اندھا دھند فائرنگ کا تبادلہ شروع ہوگیا جس کے باعث مقامی آبادی اور بارڈر پر کام کرنیوالوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور بعض مکین محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہو گئے۔ ادھر ٹرانسپورٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک افغان گیٹ طورخم کی بندش کے باعث طورخم گیٹ کے دونوں جانب مال بردار گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں جن میں پھلوں اور سبزیوں سے لدی گاڑیاں بھی شامل ہیں، سبزی اور پھلوں کے بیوپاریوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مسئلہ جلد حل نہ کیا گیا تو انکا لاکھوں کے نقصان کا خدشہ ہے۔ مزدور یونین اور سول سوسائٹی نے طورخم میں سفید جھنڈیوں کے ساتھ امن مارچ کرتے ہوئے دونوں ممالک کے حکام کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے گیٹ پر آمدورفت بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر کی شب آخری اطلاعات آنے تک طورخم گیٹ ہر قسم کی آمدورفت کیلئے بند تھا جبکہ بارڈر پر پھنسے افغان شہریوں کو سرحد پار کروا دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ طورخم گیٹ آمدورفت کیلئے کھلنے کے حوالے سے دونوں ممالک کے بارڈر سکیورٹی حکام کے درمیان کسی قسم کا رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کسی سطح کے مذاکرات شروع کئے گئے ہیں، اس صورتحال کے باعث طورخم سرحد کے اطراف میں پھنسے ٹرانسپورٹروں اور تجارتی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
