عمران خان کی گرفتاری

عمران گھرپرنہ ملے،پولیس گرفتاری کے بغیرواپس،زمان پارک میں ڈنڈابرداروں کاہجوم

ویب ڈیسک:اسلام آبادپولیس پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کوگرفتارکئے بغیر زمان پارک سے واپس آگئی جبکہ تحریک انصاف کے ڈنڈابردارکارکن بڑی تعدادمیں عمران خان کی رہائش گاہ کے باہرپہنچ چکے ہیں۔اتوار کی دوپہر جیسے ہی اسلام آباد پولیس لاہور میں عمران خان کی گرفتاری کیلئے وارنٹ لے کر ان کی رہائشگاہ زمان پارک پہنچی تو وہاں کے معمول کے ماحول میں اچانک ہی گہما گہمی بڑھ گئی۔اسلام آباد پولیس کے حکام جب وارنٹ گرفتاری لے کر پہنچے تو تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے احتجاج کی کال دی اورکارکن زمان پارک کے باہر کارکنان بڑی تعداد میں پہنچنا شروع ہو گئے۔کارکنان نعرے بازی کرتے وہاں جمع ہوئے اور اس دوران کچھ نے تو اپنے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی اٹھا رکھے تھے۔ڈنڈابرداروں میں میں سینئر خواتین عہدیدار بھی شامل تھیں۔
جب ایس پی اسلام آباد حسین طاہر باہر آئے تو کارکنوں نے نہ صرف انھیں گھیر لیا بلکہ ان کے خلاف نعرے بازی بھی کی اور انھیں دھکے دینے کی کوشش بھی کی۔بعدازاں اسلام آبادپولیس کی ٹیم عمران خان کوگرفتارکئے بغیرزمان پارک سے واپس سی سی پی او لاہور کے دفتر میں چلی گئی ۔ اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی گرفتاری سے گریزاں ہونے سے متعلق ٹویٹ بھی کی اور لکھا کہ ایس پی صاحب کمرے میں گئے ہیں مگر وہاں عمران خان موجود نہیں تھے۔پولیس کی روانگی کے بعدچیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح سے کارکنوں اور رہنمائوں نے جیل بھرو تحریک کے دوران شرکت کی، جو جوش و جذبہ دیکھا، وہ میں نے اپنی زندگی میں نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ آج میں ہجوم کو قوم بنتے دیکھ رہا ہوں، میں زندگی میں کسی انسان کے سامنے جھکا نہ آپ کو جھکنے دوں گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آج ملک کو ذلیل کیوں کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شہباز شریف کو کرپشن کیسزمیں سزا ہونے لگی تھی کہ قمر باجوہ نے اس کو وزیراعظم بنا دیا۔نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ بھگوڑا لندن سے بیٹھ کر کہتا ہے کہ آرمی چیف کون لگے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کا فیصلہ کرنے والے ملک کے مجرم بیٹھ جائیں گے تو کیا ملک کا دیوالیہ نہیں نکلے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج وکلا سے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو خط لکھیں کہ مزاحیہ مقدمات میں طلب کیا جارہا ہے، میں چاہتا ہوں کہ توشہ خان کیس کی سماعت جب بھی ہو عوام کے درمیان ہو تاکہ قوم کو پتا چلے کہ کیا مذاق چل رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنے ہونگے، آئی ایم ایف